سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۲)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب وضو فرماتے تو آپ کے چہرے کا رنگ زرد ہو جاتا۔ایک مرتبہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی گئی جب آپ وضو کرتے ہیں تو کیا ہو جاتا ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تمہیں نہیں پتا میں کسی کی بارگاہ میں حاضر ہونے لگا ہوں۔
ایک مرتبہ ہشام بن عبدالمالک بن مروان حج کے لیے آیا خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے اس نے حجر اسود کو چومنے کی کوشش کی لیکن زیادہ اجتماع کی وجہ سے بوسہ نہ دے سکا اور پیچھے ہٹ گیا۔لیکن جیسے ہی امام زین العابدین طواف کے بعد ہجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے آگے ہوئے تو سب پیچھے ہٹ گئے۔ کسی نے ہشام سے پوچھا کہ یہ کون ہے تو وہ ڈر گیا اور کہا میں اسے نہیں جانتا۔وہاں ایک معروف شاعر فرزدق موجود تھا اس نے کہا کہ میں اس شخص کو جانتا ہوں فرزدق نے آپ کے تعارف میں ایک خوبصورت قصیدہ پڑھا۔ترجمہ:
’’ یہ وہ شخص ہے کہ مکہ معظمہ جس کے نقش قدم سے شناسا ہے اسے بہت اللہ والے اور باقی سب جانتے ہیں ‘‘۔ ’’ یہ تمام مخلوق میں سب سے اعلی و افضل ہستی کے جگر گوشہ ہیں اور خود بھی متقی ، پاکباز اور صدق و صفا کا پیکر ہیں ‘‘۔
فرزدق نے ہشام کو مخاطب کرکے کہا:’’ اگر تو اسے نہیں جانتا تو جان لے یہ سیدہ کائنات سیدہ فاطمہ ؓ کے لخت جگر ہیں اوریہ وہ ہیں جن کے جد امجد پر اللہ تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا ‘‘۔
’’ جس وقت آ پ پر قریش کی نگاہ پڑتی ہے تو ان میں سے ہر شخص پکار اٹھتا ہے کہ اوصاف حمیدہ ان پر ختم ہیں ‘‘۔ ’’وہ عزت کی ان بلندیوں پر فائز ہیں جن تک پہنچنے سے تمام مسلمان جو عرب و عجم میں رہتے ہیں سب قا صر ہیں ‘‘۔ ’’ان کے جد امجد وہ ہیں جن کے اندر تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی فضیلتیں جمع ہو گئی ہیں اور آپ کی امت میں تمام امت کے فضائل اکٹھے ہو گئے ہیں ‘‘۔
’’ان کی پیشانی کے نور سے اندھیرے اس طرح منور ہو گئے ہیں جس طرح آفتاب کی آمد سے تاریکیاں ختم ہو جاتی ہیں ‘‘۔’’حجر اسود نے آپ کو آپ کی خوشبو کی وجہ سے پہچان لیا ہے تا کہ وہ اسے بوسہ دینے آئیں تو حجر اسود خود ہاتھ چوم لے ‘‘۔ ’’ان کی آنکھیں حیا کی وجہ سے جھکی ہیں مگر لوگوں نے ان کی ہیبت کی وجہ سے اپنی آنکھیں جھکا رکھی ہیں ، ہیبت کی وجہ سے کسی کو بات کرنے کی جرأت ہی نہیں ہوتی سوائے اس وقت کے جب آپ متبسم ہو ں ‘‘۔
’’آپ کے ہاتھ میں بیدمشک کی چھڑی ہے جس کی خوشبو انتہائی دلکش ہے اس کی ہتھیلی سے خوشبو مہک رہی ہے اور وہ نہایت بلند مرتبہ سردار ہیں ‘‘۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں