اتوار، 23 مئی، 2021

اعتدال کی تلقین

 

اعتدال کی تلقین

حضرت عبد اللہ بن عمر وبن عاص عبادت وریاضت کے بڑے خوگر تھے ۔ آپ اپنے احوال بیان کرتے ہیں۔ میں ہمیشہ روزے سے رہتا اور ہر رات (نوافل میں ) پورے قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتا ۔آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی نے میری اس عبادت وریاضت کا ذکر کردیا۔ آپ ؐنے مجھے پیغام بھیجا میں آپ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا۔آپ نے فرمایا مجھے خبر ملی ہے کہ تم ہمیشہ روزے رکھتے ہو اور ساری رات قرآن پڑھتے ہو۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے پیارے نبی اسی طرح ہے لیکن اس سے میرا مقصود طلب خیر ہے ریاکاری ہر گز نہیں ۔آپ نے فرمایا تمہارے لیے اتنا بہت ہے کہ ہر ماہ تین روزے رکھ لیا کرو۔میں نے عرض کیا ۔یانبی اللہ میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں ۔آپ نے فرمایا تمہاری بیوی کا تم پر حق ہے۔ تمہارے احباب کا تم پر حق ہے، اور تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے۔ اس لیے تم صومِ داؤدی اختیار کرلو، حضرت داؤد اللہ کے نبی اور لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ میں نے گزارش کی یارسول اللہ صوم داؤدی کیسا ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن افطار کرنا ۔پھر آپ نے فرمایا ہر ماہ میں ایک قرآن ختم کیا کرو۔ میں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں ارشاد فرمایا پھر بیس دن میں ختم کرلیا کرو، عر ض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ فرمایادس دنوں میں کرلیا کرو۔ عر ض کیا اے نبی اللہ میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں ۔آپ نے فرمایا سات روز میں ختم کرواس سے زیادہ نہ پڑھو کیونکہ تمہاری اہلیہ کا تم پر حق ہے ، تمہارے ملا قاتیوں کا تم پر حق ہے۔ اور تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے۔حضر ت عبداللہ فرماتے ہیں میں نے اپنے آپ پر خود تشدد کیا سومیر ے اوپر تشد د ہوا۔ آپ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ بھی فرمایا کہ تم یہ نہیں جانتے کہ شاید تمہاری عمر دراز ہو یعنی تم اپنے لیے عبادت ریاضت اور مجاہدے کا یہ راستہ چن لو گے۔اور اپنے معمولات متعین کرلو گے ۔ جب بوڑھے ہو جائو گے تو ضعف اور ناتوانی کی وجہ سے اپنے اسباقِ (عبادت وریاضت ) پورے نہیں کر پائو گے،یا پھر بڑی دشواری کے ساتھ مکمل کروگے۔ اللہ کے راستے کے مسافروں کیلئے اپنے معمولات کا ناغہ کرنا اور اختیا ر کے بعد انھیں ترک کردینا پسندیدہ نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں ویسا ہی ہو ا جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا تھا۔ جب میں بوڑھا ہوگیا تو آرزو کر تا کہ اے کاش میں اپنے روف وکریم آقا ء کی دی ہوئی رخصت قبول کرلیتا آپ یہ بھی فرماتے تھے’’اگرمیں تین دنوں کی وہ رخصت قبول کر لیتا جو مجھے آنحضور  ﷺنے عطا فرمائی تھی تو یہ مجھے اہل وعیال اور تمام مال سے زیادہ محبوب ہوتا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

  حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ ت...