منگل، 25 مئی، 2021

اخلاص

 

اخلاص 

فرمان خداوندی ہے ۔ (۱) اللہ تعالیٰ کے حضور (قربانیوں ) کے گوشت اور انکے خون نہیں پہنچتے ۔ البتہ اسکے حضور میں تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچ جاتاہے ۔ (الحج ۳۷)(اے پیغمبر ) کہہ دیجیے جوکچھ تمہارے سینوں میں ہے تم اسے چھپائو یاظاہرکرو اللہ تعالیٰ اسے جانتاہے ۔ (آل عمران ۲۹) حالانکہ نہیں حکم دیاگیا تھا انہیں مگر یہ کہ دین کواسکے لیے خالص کرتے ہوئے بالکل یک سو ہوکر اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اورنماز قائم کرتے رہیں اورزکوۃ اداکرتے رہیں۔ اور یہی دین نہایت سچاہے ( البینہ آیۃ۵) امیرالمومنین حضرت عمر ابن خطاب سے مروی ہے ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ نے فرمایا’’ اعمال کادارومدار نیتوں پرہے ہرشخص کو وہی کچھ ملے گاجس کی اس نے نیت کی ۔ پس جوشخص اللہ اور اسکے رسول کیلئے ہجرت کی نیت کرے تواس کی ہجرت اللہ اوراسکے رسول کی طرف ہوگی ۔ اورجس شخص کی ہجرت دنیاکی طرف ہوکہ اسے حاصل کرے یاکسی عورت کی نیت سے ہو کہ اس سے نکاح کرے تو اس کی ہجرت اسی طرف ہے جہاں کی اس نے نیت کی ہے ۔ (بخاری) مذکورہ بالاحدیث مبارکہ تعلیمات اسلامیہ میں بڑی اہمیت کی حامل حدیث ہے ۔ بہت سے محدثین نے مجموعہ احادیث کا آغاز حصول ِ برکت کیلئے اس حدیث پاک سے کیاہے تاکہ ان کے کام میں اخلاص پیداہو اور ان کی تمام محنت و مشقت کاقبلہ درست سمت میں رہے۔ اس حدیث مبارکہ کا پسِ منظر یہ ہے کہ حضوراکرم  ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام کو مکہ معظمہ سے ہجرت کاحکم ہوگیاسب نے نہایت اخلاص و آمادگی سے اپنے جنم بھومی کو چھوڑدیا، اپنے عزیزو اقارب کوخیر آبادکہہ دیا، اپنے اپنے کاروبار اوردیگرمفادات سے دست کش ہوگئے، اور محض اللہ پرتوکل کرتے ہوئے ایک دوسرے شہر کی طرف چل پڑے جہاں امکانات کی ایک نئی دنیاان کی منتظر تھی، اسی زمانے میں مکہ کے مسلمانوں میں ایک صاحب ایسے تھے ۔جن کے رشتے کی بات چیت مدینہ منورہ (اُس وقت یثرب ) میں قیام پذیر ایک خاتون سے چل رہی تھی جس کانام اُ مِ قُبیس تھا ۔ اُ مِ قُبیس نے یہ شرط عائد کردی کہ آپ ہجرت کرکے یہاں آجائیں تو میں آپ سے شادی کرلوں گی ۔انہوں نے اس شرط کو قبول کرلیا اورمدینہ منورہ منتقل ہو گئے اوروہ دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے ۔ صحابہ کرام ازرہ خوش طبعی انہیں’’ مہاجرام قبیس‘‘ کہہ کرپکارتے اورکہتے ہماری ہجرت تواللہ تعالیٰ اور اسکے رسول کیلئے تھی جبکہ آپکی ہجرت اُمِ قبیس کیلئے، اس لیے آپ توٹھہرے ’’ مہاجر ام قبیس ‘‘ انہیں یہ بات پسند نہ آتی۔ معاملہ جناب رسول اللہ  ﷺ کی خدمت اقدس میں پیش ہوا آپ نے تمام احوال سن کرجو تاریخی ارشاد فرمایاوہ مدار دین و ایمان بن گیا ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...