ہفتہ، 29 مئی، 2021

ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۲)

 

ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۲)

حضرت عمر بن خطاب ؓ قریش کے ان معدودے چند افراد میں سے ایک تھے، جنہیں لکھنے پڑھنے سے آشنائی تھی، آپ قبول اسلام سے پہلے بھی شعروادب سے بڑی دلچسپی رکھتے تھے اوردیگر مروجہ علوم سے بھی اچھی طرح آشنا تھے، قبول اسلام کے بعد آپ کا علمی شغف بہت بڑھ گیا ، آپ اکتساب علم کے ساتھ ،دوسروں کو بھی تعلیم وتعلیم کی تحریک دیا کرتے تھے ، آپ کی اولاد میں آپکا یہ ذوق پوری طرح منتقل ہوا، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھی حصول علم کا بہت شوق تھا، آپکے اس اشتیاق کو دیکھ کر نبی کریم ﷺنے آپکی تعلیم کا خاص اہتمام فرمایا ، آپ نے ایک انصاریہ صحابیہ حضرت شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کومامور فرمایا ، جنہوںنے حضرت ام المومنین کو لکھنا پڑھنا سکھایا بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انھوں نے آپ کو چیونٹی کاٹنے کا دم بھی سکھایا ۔حضرت ام المومنین کے مزاج میں تفقہ اورغور وفکر ایک خاص ملکہ موجود تھا آپ اپنے والد گرامی کی طرح قرآن مجید کی آیات میں غور فکر فرماتی رہتیں اوران سے مختلف نکات بھی اخذ کرتیں، رسول اکرم ﷺکا مزاج گرامی دیکھ کرسوال بھی پوچھ لیا کرتیں ، ام مبشر انصاریہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں، کہ میں ایک مرتبہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھی کہ جناب رسالت مآب ﷺ وہاں تشریف فرماہوگئے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا : میں (اللہ کے فضل وکرم سے )امید کرتا ہوں کہ اصحاب بدر وحدیبیہ جہنم میں نہیں جائینگے، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے مودبانہ استفسار فرمایا :(یارسول اللہ) قرآن مجید میں اللہ رب العزت توفرماتا ہے، تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو، یہ تیرے رب پر لاز م ہے جو ضرور پورا ہوکر رہے گا، (مریم ۷۱)حضور معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ہاں‘‘لیکن اسکے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشادفرمایا ہے ’’پھر ہم پرہیز گاروں کو نجات دینگے اورظالموں کو اس میں زانوئوں پر گراہوا چھوڑ دینگے(مریم ۷۲)(مسند احمد)یعنی جہنم پر سے گزرنے سے مراد پل صراط پر گزرنا ہے، اہل تقویٰ اس پر سے سرخرو ہوکر گزرجائینگے اورظالم جہنم کی نذر ہوجائیں گے۔آپ نے تدوین حدیث میں بھی حصہ لیا حضرت عمر بن رافع آپ کیلئے مصحف لکھاکرتے تھے، آپ سے ساٹھ احادیث منقول ہیں جن میں سے چار متفق علیہ ہیں چھ صحیح مسلم میں اورباقی دوسری معتبر کتب احادیث میں درج ہیں ۔ آپکے علمی سرمایہ کو اخلاف تک منتقل کرنیوالوں میں حضرت عبداللہ بن عمر ، حمزہ ابن عبداللہ صفیہ بنت ابو عبید (زوجہ حضرت عبد اللہ بن عمر)، حارثہ بن دہب ، مطلب بن ابی وداعہ،ام مبشر، عبداللہ بن صفوان ، عبدالرحمن بن حارث رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔(سیرالصحابہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں