بدھ، 26 مئی، 2021

اخلاص نیت

 

اخلاص نیت

حضرت ابو ہریرہ بن عبد الرحمن بن صحر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ  ﷺ نے فرمایااللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کودیکھتاہے اورنہ ہی تمہاری صورتوں کو بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتاہے (مسلم) حضرت ابو موسیٰ عبداللہ قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : حضوراکرم  ﷺ سے پوچھاگیاکہ ایک شخص بہادری دکھانے کی غرض سے جنگ کرتاہے ۔ ایک حمیت اور غیرت کے اظہار کیلئے لڑتا ہے اورایک وہ ہے جو محض دکھلاوے کی خاطر جنگ کرتاہے یارسول اللہ  ﷺ !ان میں سے کس کی جنگ اللہ کی راہ میں ہے ؟ حضور انور  ﷺ نے فرمایا: جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کاکلمہ سربلندہو ، سو اسی کی جنگ اللہ کی راہ میں ہے (بخاری ) حضرت ابوبکر ہ نفیع بن حارث ثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : جب دومسلمان اپنی تلواروں سے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائینگے ۔میں نے عرض کیا یارسول اللہ  ﷺ قاتل کاجہنم میں جانا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن مقتول (کاکیاقصور) اور اس کیلئے یہ حکم کیسے ؟ ارشاد ہوا وہ بھی تو اپنے ساتھی کو قتل کرناچاہتاتھا( اس کابس نہ چلااور دوسرے کوپہلے موقع مل گیاگھرسے تو وہ بھی تو فساد اورقتل کی نیت سے ہی نکلاتھا( بخاری ومسلم) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ  ﷺ جس وقت مجھے یمن کے علاقے میں بھیج رہے تھے میں نے گزارش کی اے اللہ کے رسول مجھے کچھ نصیحت فرمایئے آپ نے فرمایااپنی نیت کو ہرکھوٹ سے پاک رکھو جو عمل کرو خدا کی خوشنودی کے لیے کرو ،تو تھوڑا عمل بھی تمہاری نجات کے لیے کافی ہوگا ( الترغیب والترہیب )حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاباجماعت نماز ادا کرنے سے بازار یاگھر میں نماز اداکرنے کی نسبت تیئس (۲۳) سے تیس (۳۰) گناتک ثواب زیادہ ملتاہے ۔ اور یہ اس لیے جب ایک شخص وضوکرتاہے ، پھرمسجد میں آ جاتا ہے اوراسکی نیت صرف نماز اداکرنے کی ہوتی ہے وہ صرف نماز ہی کیلئے اُٹھتاہے وہ ( مسجد کی طرف ) جوقدم بھی اُٹھاتاہے اُ سکاایک درجہ بلند کردیاجاتاہے اور ایک گناہ معاف کردیاجاتاہے ۔یہاں تک کہ وہ مسجد میں پہنچ جاتاہے ۔اورجب وہ مسجد میں داخل ہوجاتا ہے تو جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھارہتاہے (گویاکہ عنداللہ) نماز میں ہی ہوتاہے تم میں سے کوئی شخص جب تک اس جگہ پر بیٹھارہتاہے ۔ جہاں اس نے نماز اداکی فرشتے اس پر سلام بھیجتے رہتے ہیں اورکہتے ہیں اللہ اس پررحم فرمااے اللہ اس کو بخش دے اے اللہ اس کی توبہ قبول فرما( اور یہ سلسلہ جاری رہتاہے ) یہاں تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے یاوہ کسی کوتکلیف نہ دے (بخاری ومسلم ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں