جمعہ، 14 مئی، 2021

صدقۂ فطر


 

صدقۂ فطر

پروفسیر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی رقم طراز ہیں :’’رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جہاں شوق عبادت پوری جولانی پر ہوتا ہے ، مسلسل روزہ، روزہ دار کے اندر تقویٰ کا جوہر پیداکردیتا ہے ، دل حسنات کی تلاش میں رہتا ہے اورروزہ دار کے اندر آخری آیام میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کا ذوق پیداہوتا ہے، ایک ماہ کی مشق اپنا اثر دکھاتی ہے، نجات کی امید، قلب ودماغ میں سرخوشی کاسماں بنتی ہے ، ایسے خوش کن لمحات میں حسنات کا دائرہ وسیع کردیاگیا اورامت مسلمہ کے محروم اورنادار افرادکو بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرنے کا حکم دیا گیا، ایک خاص مقدار کا صدقہ جسے روزوں کے شکرانے اورمجبور انسانوں کی فلاح کا کفیل بنایا گیا صدقہ فطرکہلاتا ہے ، یہ چونکہ عیدالفطر کی خوشیوں کی خیرات ہے اس لئے اسی مناسبت سے صدقہ فطریا مقامی زبان میں فطرانہ کہلاتا ہے۔
صدقہ فطرکی اہمیت اوراس کی معاشرتی قدروقیمت کا اندازہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادسے عیاں ہے: ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو لازم قرار دیا تاکہ روزہ دار کیلئے لغو وبیہودہ کلام وحرکات سے پاک ہوجانے کا ذریعہ بنے اور مساکین کیلئے خوراک کا سبب بنے ، جس نے اس صدقہ کو نماز عید سے قبل اداکردیا تو یہ مقبول زکوٰۃ ہے اورجس نے نماز کے بعد ادا کیا تو یہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے۔ (سنن ابی دائود)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ فطر کیلئے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو مقرر فرمائے ، مسلمانوں میں ہر غلام ، آزاد ، مرد، عورت ، چھوٹے ، بڑے پر اورحکم دیا کہ یہ صدقہ، عید الفطر کی نماز کیلئے روانہ ہونے سے قبل اداکردیا جائے ‘‘۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو عید سے ایک دوروز قبل ہی صدقہ فطر ادا کر دیتے تھے۔(صحیح البخاری ) صدقہ فطر ، رمضان المبارک  کے روزوں کی کوتاہیوں کاازالہ بھی ہے کہ اگر مکمل پاسداری نہ ہوسکی تو یہ لغو گفتگو، بے ہودہ وناپسند یدہ اعمال کیلئے بخشش کا زینہ بنتا ہے کہ اعمال کو آلودگیوں سے پاک کرتاہے۔صدقہ فطر ہر صاحب نصاب مسلمان پر واجب ہے، جو عید کے روز تک زندہ تھا، اس پر بھی اور جو اس روز پیدا ہوااس معصوم پر بھی ، کہ یہ گھر کے سربراہ کو اداکرنا ہے، اسے تو اپنے گھر کے تمام افراد، مرد ، عورت، صغیر ،کبیر ، آزاد حتیٰ کہ اپنے غلام کا فطرانہ بھی اداکرنا ہے‘‘۔(عقائد وارکان)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں