جمعہ، 21 مئی، 2021

فاتحۃالکتاب

 

فاتحۃالکتاب

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم ایک سفر میں تھے ، ہم نے سفر کے دوران ایک جگہ پڑائو کیا ، ہمارے پاس ایک بچی آئی اوراس نے کہا :ہمارے قبیلے کے سردار کو ایک بچھو نے ڈس لیا ہے اور ہمارے تمام لوگ موجود نہیں ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص دم کرسکتا ہے ، ہم میں سے ایک شخص اٹھا اوراس کے ساتھ ہو لیا ،ہمیں اس کے بارے میں اس سے پہلے یہ علم نہیں تھا کہ وہ کوئی دم وغیرہ جانتا ہے ، اس شخص نے سردار کو دم کیا، جس سے وہ شفاء یاب ہوگیا ، سردارنے اس شخص کو تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اورہم سب کی دودھ سے تواضع کی ۔ واپسی کے بعد ہم نے اس شخص سے پوچھا کیا تم پہلے بھی دم کیا کرتے تھے،اس نے کہا: نہیں!میں نے تو صرف اُ م الکتاب (سورۃ فاتحہ ) پڑھ کر دم کیا ہے ، ہم نے کہا :کہ اب ان بکریوں کے بارے میں کوئی بات نہ کروحتیٰ کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر ان کے متعلق پوچھ لیں،ہم مدینہ منورہ پہنچے تو ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق پوچھا :حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا، اس شخص کو کیسے علم ہواکہ یہ دم (برائے شفاء ) ہے ، ان بکریوں کو آپس میں تقسیم کرلو اور ان میں سے میرا حصہ بھی نکالو ۔(صحیح بخاری)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،حضرت جبریل علیہ السلام ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں بیٹھے ہوئے تھے آپ نے اوپر کی جانب سے ایک چرچراہٹ کی آواز سنی ، حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا:یہ آسمان کا ایک ایسا دروازہ ہے جو آج ہی کھولا گیا ہے اورآج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا اس دروازے سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے ، حضرت جبریل نے کہا : یہ فرشتہ جو زمین کی طرف نازل ہوا ہے یہ بھی آج سے پہلے کبھی نازل نہیں ہوا تھااس فرشتے نے آکر خدمت اقدس میں سلام عرض کیا اورکہا آپ کو دُونوروں کی بشارت ہو جو آپ کو عطاکیے گئے ہیں اورآپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے ایک نورفاتحۃ الکتاب ہے اوردوسرا سورۃ بقرہ کی آخری آیتیں ہیں ان میں سے جس حرف کو بھی آپ پڑھیں گے وہ آپ کودے دیا جائے گا ۔(سنن نسائی)

حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں جا رہا تھا آپ نے ایک شخص کی آواز سنی جو تہجد کی نماز میں اُم القرآن (سورۃ فاتحہ )پڑھ رہا تھا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سورت کو سماعت فرماتے رہے حتیٰ کہ اس نے وہ سورت ختم کردی  آپ نے فرمایا:قرآن میں اسکی مثل (اورکوئی سورت) نہیں ہے۔(مجمع الزوائد)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جس دن فاتحۃ الکتاب نازل ہوئی ، اس دن ابلیس بہت رویا تھا ۔ (مجمع الزوائد)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی آفات

  زبان کی آفات ارشاد باری تعالی ہے : جب لے لیتے ہیں دو لینے والے ۔ ایک دائیں جانب اور ایک بائیں جانب بیٹھا ہوتا ہے وہ اپنی زبان سے کوئی بات ...