پیر، 23 ستمبر، 2024

سیر ت النبی ﷺ اور دوستی

 

سیر ت النبی ﷺ اور دوستی

معاشرے میں رہتے ہوئے انسان اپنے ارد گرد بسنے والے لوگوں سے دوستی کرتا ہے اور ان کے ساتھ کچھ وقت گزارتا ہے لیکن دوستی کرنے سے پہلے یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ دوستی صرف اسی شخص سے کی جائے جو ہمیں کسی غلط راہ پہ نہ لے کر چلے بلکہ قدم قدم پرہماری اصلاح کرے ۔ دوستی کرتے وقت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیز گار ۔ (سورۃ الزخرف)
یعنی جن لوگوں کی دوستی اللہ تعالیٰ کی رضا اور تقوی کی بنیاد پر ہو گی وہ لوگ قیامت والے دن بھی ایک دوسرے کے دوست ہوں گے اور جنھوں نے دنیاوی معاملات اور گناہ و سرکشی کے لیے دوستی کی وہ ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے ۔ 
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو لوگ میرے جلال کی وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں قیامت کے دن ان کے لیے نور کے ممبر ہوں گے اور ان پر انبیاء اور شہدا بھی رشک کریں گے ۔ (مسند احمد ) 
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو انبیاء اور شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ انھیں وہ مقام عطا فرمائے گا جس پر انبیاء اور شہد اء بھی رشک کریں گے۔
 صحابہ کرام نے عرض کی یارسول اللہﷺ وہ کون لوگ ہوں گے ؟ آپؐ نے فرمایا کہ وہ لوگ ہوں گے جن کی آپس میں کوئی رشتہ داری تو نہیں ہوگی اور ان کے کوئی مالی مفادات بھی مشترکہ نہیں ہوں گے وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہو ں گے ۔
 آپؐ نے فرمایا، خدا کی قسم ان کے چہرے منور ہوں گے اور وہ نور پر ہوں گے جب لوگ ڈر رہے ہوں گے وہ نہیں ڈریں گے ۔جب لوگ غمگین ہوں گے تو وہ غمگین نہیں ہوں گے ۔پھر آپؐ نے اس آیت مبارکہ کی تلاوت کی ترجمہ ’خبر دار اللہ تعالی کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں ‘۔ ( صحیح ابن حبان ) 
حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا اچھا دوست کستوری کی طرح ہے جو کپڑوں پر لگ جائے تو ان کو معطر کر دیتی ہے یا پھر کم از کم یا خوشبو انسان کے مشام جاں کو معطر کر دیتی ہے اور برا دوست لوہار کی بھٹی کی طرح ہے جس کا کوئی شعلہ یا تو انسان کے کپڑے جلا دے گا یا پھر اس کے نا پسندیدہ دھوئیں کی بو تو ضرور پائے گا۔ ( بخاری )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں