زکوٰۃ (۲)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ (سورۃ توبہ کی)یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: ’’جو لوگ سونا اورچاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے ، آپ ان کو بڑے دردناک عذاب کی خبر سنادیجئے ، وہ اس دن ہوگا جس دن اس (سونے ،چاندی کو اولاً) جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے ان لوگوں کی پیشانیوں ، پسلیوں اورپشتوں کو داغ دیا جائے گا اورکہا جائے گا کہ یہ وہ ہے جس کو تم نے اپنے لیے جمع کرکے رکھا تھا ، اب اس کا مزہ چکھو ، جس کو جمع کرکے رکھا تھا‘‘۔تو اس آیت کے نزول نے صحابہ کرام کو بہت بوجھل(اورخوف زدہ )کردیا ( کیونکہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ تھوڑی مقدار میں سونا چاندی پس انداز کرنا بھی قابل سزاہے)حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، میں اس اشکال کو دورکرنے کی کوشش کرتا ہوں، وہ حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اورگزارش کی یارسول اللہ ! یہ آیت تولوگوں کو بہت بوجھل کررہی ہے ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ نے زکوٰۃ اسی لئے فرض کی ہے تاکہ بقیہ مال کو عمدہ اورطیب بنادے اور(آخر میں)میراث بھی تو اسی وجہ سے فرض ہوئی ہے کہ بعد میں باقی رہے، یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وفور مسرت سے (بے ساختہ )کہا ’’اللہ اکبر‘‘حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ارشادفرمایا میں تمہیں خزانہ کے طورپر رکھنے کی بہترین چیز بتائوں ،وہ اہلیہ جو ایسی نیک خصلت ہو کہ جب خاوند اس کو دیکھے تواس کی طبیعت خوش ہوجائے اورجب وہ اسے کوئی حکم کرے تو وہ اطاعت کرے اورجب وہ کہیں چلاجائے تووہ خاتون (خاوند کی اشیاء کی )حفاظت کرے۔ (ابودائود، مشکوٰۃ )
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (آیت مذکورہ کا )یہ حکم زکوٰۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے ، جب زکوٰۃ کا حکم نازل ہوگیا اللہ جل شانہٗ نے زکوٰۃ کی ادائیگی کو بقیہ مال کے پاک ہوجانے کا سبب قرار دے دیا ۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو ہم حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے صحابہ کرام میں سے کسی نے آپ کی بارگاہ اقدس میں عرض کی یارسول اللہ! سونا چاندی جمع کرنے کا تو یہ انجام ہے اگر ہمیں یہ علم ہوجائے کے بہترین مال کیا ہے تو ہم اسے خزانہ کے طورپر جمع کرکے رکھیں آپ نے ارشادفرمایا: اللہ کا ذکر کرنے والی زبان ،اللہ کا شکر اداکرنے والا دل، اورنیک بیوی جو آخرت کے کاموں میں مدددیتی رہی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں