اتوار، 17 اپریل، 2022

رمضان کی رحمتیں

 

رمضان کی رحمتیں

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کو رمضان المبارک کے بارے میں پانچ ایسی چیزیں مخصوص طور پر عطاکی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں ہیں۔۱:۔یہ کہ (بھوک کی وجہ سے پیدا ہونے والی )ان منہ کی بُو، عنداللہ مشک سے بھی زیادہ عزیز ہے۔۲:۔یہ کہ ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعاکرتی ہیں اورافطارکے وقت تک محو دعارہتی ہیں۔۳:۔ہر روز ان کے لیے جنت آراستہ کی جاتی ہے اوراللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں :اے جنت !قریب ہے کہ میرے پاکیزہ نہاد بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے وجود سے اتار کر تیری طرف آجائیں گے۔۴:۔اس میں سرکش شیاطین مقیّدکردیے جاتے ہیں اوروہ رمضان کے مہینے میں ان برائیوں کی طرف رسائی حاصل نہیں کرپاتے جن کی طرف وہ غیر رمضان میں آسانی سے پہنچ جاتے ہیں۔۵:۔ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے ،صحابہ کرام نے عرض کیا:کیا یہ شب مغفرت ، لیلۃ القدر ہے۔ ارشادہوا :نہیں!بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔(صحیح ابن حبان، احمد،) ٭حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ اوراس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمتوں کا نزول کرتے ہیں ۔(صحیح ابن حبان ، طبرانی)
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کا ارشادہے :تین افراد کی دعا رد نہیں ہوتی ، ایک روزہ دار کی افطار کے وقت ،دوسرے عادل حکمران کی،تیسرے مظلوم کی جسے حق تبارک وتعالیٰ بادلوں سے اوپر اٹھا لیتے ہیں ،آسمان کے دروازے اس کے لیے کھول دیے جاتے ہیں اورارشادہوتا ہے کہ (اے مظلوم!)میں تیری ضرور دستگیری کروں گا گو (کسی مصلحت کی وجہ سے )کچھ دیر ہوجائے ۔(ترمذی،احمد)٭حضرت ابوعبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:روزہ انسان کے لیے (اس وقت تک )ڈھال ہے جب تک کہ وہ خود اس کو پھاڑ نہ ڈالے ۔(ابن ماجہ،نسائی)٭حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ ان کو روزہ کے ثمرات میں بجزبھوک کے اورکچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اوربہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو بیداری کی (مشقت )کے سوا کچھ بھی نہیں ملتا ۔(ابن ماجہ،نسائی،ابن خزیمہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں