پیر، 25 اپریل، 2022

زکوٰۃ (۱)

 

زکوٰۃ (۱)

زکوٰۃ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، تزکیہ کو عام فہم انداز میں یوں سمجھئے کہ جیسے باغ یا باغیچہ کو گوڈی کی جاتی ہے، گوڈی کرنے سے فالتو جڑی بوٹیاں اورجھاڑ جھنکار صاف ہوجاتا ہے اورزمین کی توانائی بڑھ جاتی ہے، اس کی قوت نمومیں اضافہ ہوجاتا ہے اور اس میں اصل مقصد یعنی پھل پھول پیدا کرنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے ۔اسی طرح زکوٰۃ اداکرنے سے بھی مال ودولت کی توانائی میں اضافہ ہوجاتا ہے اس میں برکت اوروسعت پیداہوجاتی ہے۔امام ابودائود رحمۃ اللہ علیہ اپنی صحیح میں روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا: اپنے اموال کو زکوٰۃ کے ذریعے سے محفوظ بنائو اوراپنے بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو اوربلا اورمصیبت کی امواجِ (بلاخیز)کا سامنا دعاء اور اللہ رب العزت کے حضور میں عاجزی سے کرو۔ (ابودائود )اسی طرح ایک اورحدیث مبارکہ میں قدرے تفصیل سے بیان کیاگیا ہے کہ حضور اکرم ﷺمسجد حرام میں حطیم کے اندر تشریف فرماتھے ، کسی نے تذکرہ کیا کہ فلاں افراد کا بڑا نقصان ہوگیا ہے ، سمندر کی سرکش موجیں ان کے مال کو بہا کرلے گئیں، آپ نے ارشادفرمایا ، جنگل ہویا سمند کسی بھی مقام پر جو مال ضائع ہوتا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے سے ضائع ہوتا ہے، اپنے اموال کی ادائیگیِ زکوٰۃ سے حفاظت کیاکرو، اپنے بیماروں کی صدقہ سے (علاج)کرو، اوربلائوں کے نزول کو دعائوں سے دور کیا کرو، دعااس بلاکو بھی زائل کردیتی ہے جو نازل ہوگئی ہواوراس بلا کو روک دیتی ہے، جو ابھی نازل نہ ہوئی ہو، جب اللہ جل شانہٗ کسی قوم کی بقاء چاہتا ہے اورا س کی نمو چاہتا ہے ، تواس قوم میں گناہوں سے عفت اور جود و بخشش کی خصلت عطاء کردیتا ہے اورجب کسی قوم کو نابود کرنا چاہتا ہے تواس میں خیانت پیدا کردیتا ہے۔ (کنزالعمال)حضرت ابودرداء ؓسے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب ﷺنے ارشادفرمایا : زکوٰۃ اسلام کا (بہت بڑا اورمضبوط )پل ہے ۔(الترغیب والترہیب) پل ایک جگہ سے دوسرے مقام تک پہنچنے کا ذریعہ بنتا ہے اسی طرح زکوٰۃ بھی اللہ رب العزت کی بارگاہ عالیہ تک رسائی کا ذریعہ ہے۔حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒکے پوتے حضرت عبدالعزیز بن عمیر علیہ الرحمۃ کا ارشادہے کہ نماز تجھے آدھے راستے تک پہنچادیگی ، روزہ بادشاہ کے دروازے تک رسائی بخش دیگا، اورصدقہ تجھے بادشاہ کی بارگاہ میں باریاب کردیگا۔حضرت جابر بن عبداللہ ؓروایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا : جو شخص (اپنے)مال کی زکوٰۃ اداکردے تو اسکے مال سے شر (نقصان دوپہلو) جاتا رہتا ہے (طبرانی ، ابن خزیمہ، مستدرک )امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث مسلم شریف کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں