جمعرات، 28 اپریل، 2022

زکوٰۃ (۴)

 

زکوٰۃ (۴)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس شخص کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے مال ودولت سے سرفراز فرمایا ہو، اوروہ اس کی زکوٰۃ نہ اداکرتا ہوتو وہ مال قیامت کے دن ایک ایسا سانپ بنادیا جائیگاجو گنجاہو اوراسکی آنکھوںپر دوسیاہ نقطے ہوں پھر وہ سانپ اس کی گردن میں طوق کی طرح ڈال دیا جائیگا، جو اسکے دونوں جبڑوں کو پکڑلے گا، اورکہے گا، میں تیرا مال ہوں ، تیرا خزانہ ہوں۔ (بخاری ، مشکوٰۃ )اس مفہوم کی احادیث حضرت عبداللہ ابن مسعود ، حضرت عبداللہ ابن عمر اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔ (الترغیب و الترہیب)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے ، کوئی شخص سونے یا چاندی کا مالک ہو، اوراس کا حق یعنی زکوٰۃ ادانہ کرے تو قیامت کے دن اس سونے چاندی کے پترے بنائے جائیں گے اوران کو جہنم کی آگ میں اس طرح تپایا جائے گا، گویا کہ وہ خود آگ کے پترے ہیں، پھر ان سے اس شخص کا پہلو ، پیشانی اورکمرداغ دی جائے گی اوربار بار اسی طرح تپاتپا کر داغے جاتے رہیں گے ، قیامت کے پورے دن میں جس کی مقدار دنیا کے حساب سے پچاس ہزار برس ہوگی، اس کے بعد اس کو جہاں جانا ہوگا، جنت میں یا جہنم میں چلاجائے گا۔(مسلم، مشکوٰۃ )

شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں کہ سانپ بن کر پیچھے لگنے میں اورپترے بن کر داغ دینے میں فرق اس وجہ سے ہے کہ آدمی کو اگر مجملاً مال سے محبت ہو، اس کی تفاصیل سے خصوصی تعلق نہ ہو تو اس کا مال ایک شئی واحد یعنی سانپ بن کر اسکے پیچھے لگ جائے گا اورجس کا تفاصیل سے بھی بڑا تعلق خاطر ہواور وہ روپیہ اوراشرفی وغیرہ کو گن گن کر اور سینت سینت کر رکھتا  ہو ،جو مل جائے تواس سے سکے ڈھال کر رکھتا ہو تو اس کا مال پترے بناکر داغ دیا جائیگا۔(حجۃ اللہ البالغہ)

حضرت علی ابن ابی طالب کر م اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے اغیاء پر ان کے اموال میں اتنی مقدار میں زکوٰۃ کو فرض کردیا ہے جو ان کے فقراء کو کافی ہے ، اور فقراء کو بھوک اورننگ اسی وقت مشقت میں ڈالتی ہے جبکہ (معاشرے کے )دولت مند افراد اپنا فریضہ (زکوٰۃ )کو روکتے ہیں یعنی اسے کماحقہ ٗ ادانہیں کرتے غور سے سن لو کہ اللہ رب العزت ان دولت مند وںسے سخت محاسبہ فرمائے گا اور انھیں (فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کی وجہ سے )سخت عذا ب میں مبتلا کرے گا۔(طبرانی ، الترغیب والترہیب)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں