بدھ، 24 فروری، 2021

صبر کی جزاء

 

صبر کی جزاء

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب میں اپنے بندے کی دونوں آنکھیں واپس لے کر اسے آزمائش میں ڈالتا ہوں اوروہ صبر سے کام لیتا ہے تومیں ان کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں۔

٭ حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دوفرشتے بھیجتا ہے اورحکم فرماتا ہے کہ دیکھو یہ اپنی تیمارداری کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟اگر وہ ان آنے والوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرتا ہے تووہ اللہ تعالیٰ کے حضور اس کی روئیدادکو پیش کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے حال کو خوب جانتا ہے تواللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میرے ذمہء کرم پر ہے اگرمیں اپنے بندے کو اپنے پاس بلائوں گا تو اسے جنت میں داخل کروں گا اوراگر اسے شفاء کروں گا تو اس کے گوشت اورخون کے بدلے بہتر گوشت اورخون عطاکروں گا اوراس کے گناہوں کو مٹادوں گا۔

٭ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پرجاتا ہے تواس حالت میں اس کا اجر وثواب تندرست اورمقیم ہونے کی طرح لکھا جاتا ہے۔ 

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ ایک شخص راستے پر چل رہاتھا کہ اچانک اس کے سامنے ایک کانٹے دار شاخ آگئی ،جسے اس نے راستے سے علیحدہ کردیا اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اوراسے معاف فرمادیا ۔آپ ہی کا ارشادہے کہ شہداء پانچ ہیں طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے ہلاک ہونے والا ،پانی میں ڈوبنے والا، دیوار کے نیچے آکر جان دینے والا اورشہید فی سبیل اللہ ۔

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہو وہ شہید ،جو پیٹ کی مرض سے مراوہ شہید،جو پانی میں ڈوب گیاوہ شہید اور حالتِ نفاس میں مرنے والی عورت بھی شہید ۔ حضرت عمر بن الحکم نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ راہِ حق اپنی سواری سے گرکر مرنے والا بھی شہید، راہِ حق میں نمونیہ سے مرنے والا بھی شہید ۔

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جب تم سے کسی کوکوئی تکلیف پہنچے تووہ موت کی تمنانہ کرے اوراگر کچھ کہنا چاہتا ہے تو یوں کہے۔اللھم احینی ماکانت الحیاۃ خیرالی وتوفنی اذا کانت الوفاۃ خیرالی۔’’اے اللہ جب تک میرے لیے حیات بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اورجب میرے لیے وفات بہتر ہے تو مجھے اپنے پاس بلالے۔‘‘(الآداب،بیہقی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں