بدھ، 17 فروری، 2021

دشمنانِ رسالت کا انجام

 

دشمنانِ رسالت کا انجام

امام ابوالقاسم سلیمان بن احمد طبرانی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اربد بن قیس ، اورعامر بن الطفیل نجد سے مدینہ منورہ میں آئے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، اس وقت آپ بیٹھے ہوئے تھے، وہ دونوں آپ کے سامنے آکر بیٹھ گئے، عامر بن الطفیل نے کہا: اگر میں اسلام لے آئوں تو کیا آپ اپنے بعد مجھے خلیفہ بنائینگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، لیکن تم گھوڑوں پر بیٹھ کر جہاد کرنا۔ اس نے کہا : میرے پاس تو اب بھی نجد میں گھوڑے ہیں، پھر اس نے کہا: آپ دیہات میرے سپرد کردیں اورشہر آپ لے لیں، آپ نے فرمایا : نہیں ! جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھنے لگے تو عامر نے کہا : اللہ کی قسم ! میں آپکے خلاف گھوڑے سواروں کو اورپیادوں کو جمع کروں گا۔ آپ نے فرمایا :اللہ تم کو اس اقدام سے باز رکھے گا۔ جب وہ دونوں وہاں سے واپس لوٹے تو کچھ دور جاکر عامر نے(چپکے سے)کہا : اے اربد، میں (سیدنا )محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو باتوں میں لگاتا ہوں تم تلوار سے ان کا سراڑا دینا، اورجب تم نے (سیدنا)محمد (ﷺ)کو قتل کردیا تو زیادہ سے زیادہ یہ لوگ دیت کا مطالبہ کرینگے،اورہم سے جنگ کرنے کو ناپسند کرینگے، ہم ان کو دیت اداکردیں گے ، اربد نے کہا : ٹھیک ہے !پھر وہ دونو ں دوبارہ آپ کے پاس آئے، عامر نے کہا :یا محمد (صلی اللہ علیک وسلم) اٹھیں میں آپکے ساتھ کچھ بات کرنا چاہتا ہوں! رسول اللہ ﷺاٹھے اوردونوں باتیں کرتے ہوئے دیوار کے پاس چلے گئے۔ وہاں اورکوئی نہیں تھا۔ عامر رسول اللہ ﷺکے ساتھ باتیں کرنے لگا اوراربد تلوار سونتنے لگا۔ جب اس نے تلوار کے قبضہ پر ہاتھ رکھا تو اسکا ہاتھ مفلوج ہوگیا، اوروہ تلوار نہ نکال سکا۔ جب اربد نے دیر لگادی تو رسول اللہ ﷺنے مڑکردیکھا اورآپ نے دیکھ لیا کہ اربد کیا کرنے والا تھا، پھر آپ واپس چلے آئے۔ جب عامر اوراربد، رسول اللہ ﷺکے پاس سے چلے گئے، اورحرئہ واقم میں پہنچے تو ان کو حضرت سعد بن معاذ اوراسید بن حضیر ملے ، انہوں نے کہا : اے اللہ کے دشمنو !ٹھہر جائو! عامر نے پوچھایہ کون ہے؟حضرت سعد نے کہا :یہ اسید بن حضیر کا تب ہے ،حتیٰ کہ جب وہ مقام رقم پر پہنچے تو اللہ نے اربد پر بجلی گرادی جس سے اربد ہلاک ہوگیا۔اورعامر جب آگے گیا تو اللہ تعالیٰ نے اسکے جسم میں چھالے اورپھوڑے پیداکردیئے ۔ اس نے بنو سلول کی ایک عورت کے ہاں رات گزاری ، اسکے حلق تک پھوڑے ہوگئے اورانکی تکلیف کی وجہ سے وہ موت کی خواہش کرنے لگا، اورپھر مرگیا۔(طبرانی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں