جمعرات، 11 فروری، 2021

اطاعت گزاروں کی مثال

 

اطاعت گزاروں کی مثال

حضرت جابر ؓبیان فرماتے ہیں ، حضور اکرم ﷺ محواستراحت تھے کہ چند فرشتے آپکے پاس آگئے ، اور آپس میں گفتگو کرنے لگے ، ایک نے کہا تمہارے ان صاحب (علیہ الصلوٰۃ والسلام ) کیلئے ایک مثال ہے اس کو بیان کرو، بعض فرشتوں نے کہا یہ تو سورہے ہیں ، دوسروں نے کہا انکی آنکھیں تو سو جاتی ہیں لیکن انکا قلبِ مقدس بیدار رہتا ہے ، فرشتوں نے کہا ، ان کی مثال ایک ایسے انسان کی ہے جس نے ایک گھر بنایا اوراس گھر میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا، اور ایک شخص کو اس ضیافت میں مدعو کیا ، اس نے اس دعوت کو قبول کرلیا ،گھر میں داخل ہوگیا، اورکھانا تناول کرلیا ، لیکن ایک ایسا شخص بھی ہے جس نے نہ تو اس دعوت کو قبول کیا، نہ اس گھر میں داخل ہو اورنہ ہی اس دعوت میں سے کچھ کھایا ، دوسرے فرشتوں نے کہا اس مثال کی وضاحت انکے سامنے کروتاکہ یہ اس کا مطلب سمجھ جائیں، اس پر بعض فرشتوں نے کہا، یہ تو سورہے ہیں لیکن دوسرے فرشتوں نے کہا انکی آنکھیں سوتی ہیں مگر دل بیدار رہتا ہے ، پھر ان ملائکہ نے اس تمثیل کا یہ مطلب بیان کیا، کہ وہ گھر جنت ہے ، اوردعوت دینے والے محمد (ﷺ) ہیں ، لہٰذا جس نے محمد علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے محمدﷺکی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اورمحمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وجہ سے انسانوں کی دوقسمیں ہوگئیں ، جس نے آپ کی بات مانی اسکی اللہ کی بات مانی وہ تو جنت میں جائیگا، اوراس نے آپکی نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، اور وہ جنت میں نہیں جائیگا۔(صحیح بخاری، دارمی ، مشکوٰۃ ) حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا : میری اوراس دین کی جسے اللہ نے مجھے دے کر مبعوث فرمایا، مثال اس ایک انسان جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اوران سے کہا، اے میری قوم میں نے اپنی آنکھوں سے دشمن کے ایک لشکر جرار کو تمہاری طرف آتے ہوئے دیکھا ہے اور تمہیں بہت بے غرض ہوکر اس آفت سے ڈرا رہا ہوں، جلدی کرو! جلدی کرو!چنانچہ اس قوم کے کچھ افراد نے تو اس کی بات مان لی، سرشام کی وہاں سے (محفوظ پناہ گاہوں کی طرف)چل دیے اورآرام سے چلتے رہے اوربچ گئے، لیکن اس قوم میں کچھ افراد نے اس خبردار کرنیوالے کوجھوٹا گردانا، اوروہیں پر مقیم رہے، دشمن کے لشکر نے ان پر علی الصبح ہی حملہ کردیا، ان کو ہلاک کرکے ان کانام ونشان تک مٹا ڈالا، یہ مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے میری بات مانی اورجو دین حق میں لیکر آیا ہوں اس پر عمل پیرا ہوئے اوران لوگوں کی جنہوں نے میری نافرمانی کی اورمیرے لائے ہوئے دین حق کو جھٹلادیا۔(بخاری)

1 تبصرہ:

حقیقت ِدین

  حقیقت ِدین انسانی زندگی میں اصل حاکم اس کی سوچ اور فکر ہوتی ہے ۔ انسان کے تمام اعمال اس کی سوچ اور فکر کے گرد گھومتے ہیں ۔ اگر انسان کی سو...