جمعہ، 12 فروری، 2021

اذیت کے سلسلے


اذیت کے سلسلے

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ  کا بیان ہے : حضور اکرم ﷺ مسجد حرام میں جلوہ گر تھے اورنماز کی ادائیگی میں مصروف تھے اور نماز میں طویل سجدے فرمارہے تھے ، اس وقت کفار کے کچھ سرکردہ افراد بھی حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے ان میں ابو جہل ، شیبہ بن ربیعہ ، عتبہ بن ربیعہ ، عقبہ ابن ابی معیط ، امیہ بن خلف اوردومزید افراد یعنی کل سات افراد شامل تھے، ابوجہل نے کہا تم میں سے کون ایسا ہے جو فلاں جگہ جائے، جہاں کچھ قبائل نے جانور ذبح کیے ہوئے ہیں اوروہ جانور کی اوجھڑی ہمارے پاس اٹھالائے ، ہم وہ اوجھڑی محمد (ﷺ)پر ڈال دیں ، ان میں سب سے بدبخت وکور دماغ عقبہ ابن ابی معیط اٹھا اوراس نے وہ اوجھڑی لاکر پیکرِ نظافت ولطافت حضور انور ﷺکے کاندھوں پر ڈال دی آپ اس وقت حالتِ سجدہ میں تھے، میں وہاں قریب ہی کھڑا تھا ،مجھے کچھ کہنے کی ہمت نہ ہوئی ، میں تواسوقت اپنی حفاظت پر بھی قادر نہیں تھا، میں کسی کو خبر کرنے کیلئے وہاں سے جانے ہی والا تھا کہ اسی اثنا میں حضرت سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم و رضی اللہ عنہا )تک یہ خبر پہنچ گئی آپ دوڑی ہوئی آئیں اورحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پشت مبارک سے اوجھڑی کو اتار دیا، پھر قریش کی جانب متوجہ ہوکر (بلاخوف خطر) انھیں ملامت فرمانے لگیں، لیکن کافروںنے انھیں کچھ جواب نہ دیا، آنحضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے (اس اذیت کے باوجود )اپنی عادت مبارکہ کے مطابق سجدہ پورا کیا، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو تین مرتبہ یہ دعافرمائی ، اے اللہ ! قریش کی گرفت فرما، عتبہ ، عقبہ ، ابوجہل اورشیبہ کی پکڑ فرما، اسکے بعد آپ مسجد حرام سے باہر تشریف لے گئے، راستے میں آپ کی ملاقات  ابوالبختری   سے ہوئی ، جس کی بغل میں کوڑا دبا ہوا تھا، اس نے آپکے چہر ہ انور پر ملال کے آثار دیکھے تو پوچھا کیا ہوا، آپ نے فرمایا مجھے جانے دو اس نے کہا نہیں میں آپ کو نہیں جانے دوں گا، جب تک آپ مجھے ساری بات نہیں بتادینگے مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ کوکوئی بڑی تکلیف پہنچی ہے ، اسکے اصرار پر آپ نے تمام ماجراکہہ سنایا، اس نے کہا آئیے میرے ساتھ مسجد چلئے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اسکے ساتھ مسجد میں داخل ہوئے، ابوالبختری نے ابوجہل کے سرپر وہ کوڑا رسید کردیا، اس پر کافروں میں آپس میں ہاتھا پائی شروع ہوگئی، ابوجہل چلایا ، او!تم لوگوں کا ناس ہو، تمہاری اس آپکی ہاتھا پائی سے محمد (ﷺ)کا فائدہ ہورہا ہے، یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہمارے درمیان مخاصمت پیدا ہو جائے، اوروہ اورانکے ساتھی محفوظ رہیں ، صحیح بخاری میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ حضور انور ﷺپر اوجھڑی ڈالنے کے بعد وہ ہنسنے لگے۔ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ وہ ساتوں کافر میدان بدر میں قتل کردیے گئے ۔(بزار ، طبرانی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

  حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ ت...