عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ ایک روز کچھ صحابہ کرام مجلس آراء تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف فرماہوئے تو اس مجلس کے قریب پہنچ کر کھڑے ہوگئے آپ نے سنا کہ صحابہ آپس میں گفتگو کررہے ہیں کسی نے کہا اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپناخلیل بنالیا، کسی نے کہاحضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اللہ رب العزت نے کلام فرمایا،کسی نے کہا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا کلمہ اورروح ، کسی نے کہاآدم علیہ السلام کو اللہ نے برگزیدہ کیا ہے، حضور اکرم ﷺ کچھ دیر تک خاموشی کے ساتھ ان کی گفتگو سماعت فرماتے رہے پھر انکے پاس تشریف لائے اوراپنے صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا:میں نے تمہاری گفتگو سنی ہے اورتمہاری حیرت واستہجاب کا بھی اندازہ کیا ہے تم نے کہاکہ ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں، بے شک وہ اسکے خلیل ہیں،موسیٰ نجی اللہ ہیں بلاشبہ وہ ایسے ہی ہیں ، عیسیٰ روح اللہ ہیں لاریب وہ ایسے ہی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آدم کو چنابے شک یہ صحیح ہے لیکن غور سے سنو !میں اللہ کا حبیب ہوں اورمیں یہ بات فخریہ نہیں کہہ رہا ،قیامت کے دن حمد کا پرچم میرے ہاتھوں میں ہوگا آدم علیہ السلام اورتمام انبیاء اس کے زیرِ سایہ ہوں گے، میں یہ فخریہ نہیں کہہ رہاسب سے پہلے میں شفاعت کروں گاسب سے پہلے میری شفاعت قبول بھی ہوگی ، میں یہ بطور فخر نہیں کہہ رہا۔سب سے پہلے جنت کی زنجیر در کو میں جنبش دوں گااللہ تعالیٰ میرے لیے جنت کے دروازے کو کھول دیگاپھر مجھے اس میں داخل کریگااورمیرے ساتھ میری امت کے فقراء کا ایک جمِ غفیر سے ہوگا یہ بات میں بطور فخر نہیں کہہ رہا ہوں۔میں تمام گزشتہ اورآئندہ انسانوں سے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں زیادہ مکرم ومحترم ہوں اورمیں یہ بات بطورِ فخر ومباہات نہیں کہہ رہابلکہ اظہارِ حقیقت کررہا ہوں۔(ترمذی شریف )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے پہلے میں مرقد انور سے باہر نکلوں گا جب لوگ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کیلئے جائینگے میں ان کا قائد ہوں گا، جب وہ مہر بلب ہونگے میں ان کا خطیب ہوں گاجب انہیں روک دیا جائیگا میں انکی شفاعت کروں گااورجب وہ مایوس ہوجائیں گے تو میں ان کو مغفرت کی خوشخبری سنائوں گا، ساری عزتیں اورسارے خزانوں کی کنجیاں قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہوں گی، لوائے حمد میرے ہاتھوں میں ہوگااللہ کی بارگاہ میں تمام اولاد آدم میں سے میں معزز ومکرم ہوںگا، ایک ہزار خادم میری خدمت کیلئے جنت میں دربستہ حاضر ہوں گے وہ اتنے حسین وجمیل ہونگے کہ جیسے چھپائے ہوئے انڈے ہوں یا بکھرے ہوئے موتی ہوں۔(ترمذی)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں