اتوار، 18 دسمبر، 2022

عملِ تطہیر

 

عملِ تطہیر

٭امیر المومنین حضرت عثما ن بن عفان رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ پانی منگوایا،وضوفرمایااورپھر ہنس پڑے ، اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ مجھے کس بات نے ہنسایا ہے ۔ آپکے رفقاء نے پوچھا :اے امیر المومنین آپ کو کس امر نے مسکرانے پر مجبورکیا ، آپ نے فرمایا:میں نے جناب رسالت مآب ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اسی طرح وضو فرمایااورپھر تبسم کنا ں ہوگئے اورہم سے استفسار فرمایا:کیا تم پوچھو گے نہیں کہ مجھے کس بات نے ہنسایا ہے۔آپ کے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ !آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے ارشادفرمایا:بے شک جب بندہ وضو کے پانی منگواتا ہے پھر اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی وہ تمام خطائیں معاف فرمادیتا ہے جس کا ارتکاب اس نے اپنے چہرے سے کیا ہوتا ہے (یعنی منہ ، آنکھ اورکان کے گناہ )۔جب اپنے بازو دھوتا ہے تو بھی ایسا ہی ہوتا ہے اورجب اپنے پائوں دھوتا ہے پھر بھی ایسا ہی (فضل )ہوتا ہے ۔(مسند امام احمد بن حنبل)

٭حضرت حمران رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ایک سرد رات میں نماز کیلئے باہر جانا چاہتے تھے آپ نے وضو کیلئے پانی منگوایا میں پانی لیکر حاضر ہوا آپ نے وضوفرمایا،تو میں نے عرض کیا:اللہ آپ کیلئے کافی ہورات تو شدید سرد ہے آپ نے فرمایا:میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’کہ کوئی بندہ مکمل وضو نہیں کرتا مگر اللہ تبارک وتعالیٰ اسکے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے ‘‘۔(بزار)

٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اگر بندے میں کوئی نیک خصلت ہوتو اللہ تعالیٰ اسکے صدقے سے اسکے تمام اعمال کی اصلاح فرمادیتا ہے۔جب انسان نماز کیلئے وضو کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرمادیتا ہے اورنماز اسکے ثواب میں اضافہ کیلئے باقی رہتی ہے ۔ (ابویعلیٰ، بزار،طبرانی)

٭حضرت ابواما مہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر میں نے اس حدیث پاک کو جناب رسالت مآب ﷺ سے سات مرتبہ نہ سنا ہوتا تو میں اسے بیان نہ کرتا آپ نے ارشادفرمایا :جب انسان اس طرح وضوکرتا ہے کہ جس طرح کہ اس کو حکم دیا گیا ہے تو گناہ اسکے کانوں ،آنکھوں ، ہاتھوں اورپائوں سے دور ہوجاتا ہے۔(طبرانی)

٭حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا’’کوئی ایسا مسلمان نہیں جو وضو کرے توکامل وضوکرے،جو نماز کیلئے کھڑا ہو توجو پڑھتا ہے اسے جانتا ہو(یعنی ہمہ تن متوجہ ہو)مگر وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اسکی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو۔(مسلم، ابودائود،)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں