جمعرات، 29 دسمبر، 2022

علم و عمل

 

علم و عمل

برصغیر کی معروف علمی اورروحانی شخصیت حضرت علی بن عثما ن الہجویری رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور زمانہ تصنیف کشف المحجوب میں تحصیل علم کی فرضیت اوراس کی اہمیت کے حوالے سے رقم طراز ہیں:

اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشادفرمایا:’’درحقیقت بندگان خدا میں سے علماء ہی اللہ کا خوف رکھتے ہیں‘‘رسول اللہ ﷺ کا ارشادہے کہ ہر مسلمان مرد اورعورت پر تحصیل علم فرض ہے ۔ اے طالب حق !تمہیں علم ہونا چاہیے کہ علم کی کوئی حدوغایت نہیں اورہماری زندگی محدود ومختصر ہے ، بنا بریں ہر شخص پر تمام علوم کا حصول کا فر ض قرار نہیں دیا گیا لیکن ان میں سے جس قدر سیکھنا جتنا کہ شریعت سے مطلق ہے ضرور ی ہے مثلاًعلم نجوم سے اتنا سیکھنا جن سے دن اوررات کے اوقات کے نماز اورروزے کی ادائیگی درست طریقے پر ہوسکے لازم ہے ۔غرض کہ عمل کے لیے جس قدر علم کی ضرور ت ہے اس کا حاصل کرنا فرض ہے لیکن ایسے علوم جو کسی کو نفع نہ پہنچاسکیں اللہ نے ایسے علوم کی تحصیل کی مذمت فرمائی ہے۔

یاد رکھو علم کے ساتھ عمل بھی ضرور ی ہے، تھوڑے سے علم کے لیے بھی بہت زیادہ عمل درکار ہے ، علم و عمل دونوں لازم و ملزوم ہیں لہٰذا علم کے ساتھ ہمیشہ عمل پیوست رہنا چاہیے۔اسی طرح بغیر علم کے عمل رائیگا ں ہے ۔میں نے لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ وہ علم کو عمل پر فضیلت دیتے ہیں اورایک گروہ ایسا بھی دیکھا ہے کہ وہ عمل کو علم پر فوقیت دیتا ہے حالانکہ ان دونوں گروہوں کے نظریات باطل ہیں اس لیے کہ بغیر علم کے عمل کو حقیقت میں عمل کہا ہی نہیں جاسکتا کیونکہ عامل جب بھی عمل کرتا ہے جب پہلے سے اسے علم ہوتا ہے جیسے نماز ایک عمل ہے جب تک بندے کو پہلے سے طہارت کے ارکا ن کا علم نہ ہو، پانی کی شناخت کا پتا نہ ہو ، سمت قبلہ کو نہ جانتا ہو،نیت کی کیفیت کا ادراک نہ ہو،نماز کے اوقات کا علم نہ ہو، ارکا ن اسلام سے نابلد ہو وہ نماز کیسے صحیح ہوسکتی ہے ۔ 

اسی طرح اس گروہ کا حال ہے جو علم کو عمل پر فضیلت دیتا ہے یہ نظریہ بھی باطل ہے کیونکہ عمل کے بغیر علم کچھ کام نہیں آئے گاجیسا کہ اللہ رب العزت کاارشاد ہے ’’اہل کتاب کے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا ہے(یعنی وہ کتاب پر عمل نہیں کرتے ) گویا وہ لوگ جانتے ہی نہیں بے علم ہیں‘‘اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں عالم بے عمل کو علماء کے زمرے میں شمولیت کی نفی فرمائی ہے ، اس لیے کہ سیکھنا ،یاد کرنا، محفوظ کرنا یہ سب بھی تو عمل ہی کے قبیل سے ہیں اوراسی عمل کے ذریعے سے بندہ ثواب کا مستحق ہوتا ہے اگر عالم کا علم اس کے اپنے کسب وفعل سے نہ ہو تو بھلاوہ کسی ثواب کا حق دار کیسے ہوسکتا ہے ۔ (کشف المحجوب )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں