روشن روشن چہروں والے
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان میں تشریف لے گئے اورارشاد فرمایا:السلام علیکم ! اے گروہِ مومنین اورہم انشاء اللہ عنقریب تمہارے پاس آنیوالے ہیں ۔ میں چاہتا تھا کہ ہم اپنے بھائیوں کو بھی دیکھ لیتے ۔آپکے رفقاء نے عرض کیا یارسول اللہ !کیا ہم آپکے بھائی نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا:تم تو میرے اصحاب ہواوربھائی ہمارے وہ ہیں جو ابھی پیدانہیں ہوئے ،ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ !آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچان لیں گے جو ابھی تک پیدا بھی نہیں ہوئے ، آپ نے ارشادفرمایا:تمہارا کیا خیال ہے کہ اگرکسی شخص کے سفید چہرے اورسفید ہاتھ پائوں والے گھوڑے ، سیاہ رنگ کے گھوڑوں میں جائیں توکیا وہ اپنے گھوڑے پہچان نہیں لے گا؟صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں یارسول اللہ! آپ نے فرمایا:میرے وہ امتی قیامت کے دن وضو کے اثر کی وجہ سے سفید چہرے اورروشن ہاتھ پائوں کے ساتھ آئینگے اورمیں حوضِ کوثر پر ان کا خیرمقدم کروں گا۔(صحیح مسلم)٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺنے ارشادفرمایا:جب ایک مسلمان یا بندہ مومن وضو کرتا ہے اوراپنے چہرے کو دھوتا ہے تو چہرے کے وہ تمام گناہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں جن کی طرف اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھاپھر جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کیساتھ وہ تمام گناہ بھی نکل جاتے ہیں جن کا ارتکاب ہاتھوںنے کیا تھا ۔بعدازیں جب وہ اپنے پائوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام خطائیں بھی خارج ہوجاتی ہیں جن کی طرف پائوں چل کر گئے تھے حتیٰ کہ وہ بندئہ مومن گناہوں سے پاک صاف ہوکر نکلتا ہے۔ (مسلم)
٭حضرت عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا :جب بندئہ وضو کرتا ہے اورکلی کرتا ہے تو خطائیں اسکے منہ سے نکل جاتی ہیں ، جب ناک میں پانی ڈالتا ہے تو خطائیں اس کے نتھنوں سے نکل جاتی ہیں،جب چہرہ دھوتا ہے تو خطائیں اسکے چہرے سے نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے تو خطائیں اسکے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں حتی کہ اسکے ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں جب سرکا مسح کرتا ہے تو اسکے سرسے خطائیں نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ اسکے کانوں سے بھی نکل جاتی ہیں پھر جب وہ پائوں دھوتا ہے تو پائوں سے خطائیں نکل جاتی ہیں یہاں تک کہ پائوں کے ناخنوںکے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں پھر اس کا مسجد کارُخ کرنا اورنماز اداکرنا ، اجر وثواب میں اضافہ ہوتا ہے ۔ (مالک)
امام حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث بخاری ومسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے اوراس میں کوئی علت نہیں ہے ۔(الترغیب والترہیب)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں