ہفتہ، 7 نومبر، 2020

صلہ رحمی (۲)


 

 صلہ رحمی (۲)

حضرت ابوایوب انصاری ؓسے مروی ہے ،فرماتے ہیں: ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ !مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے۔ لوگ اس شخص کے سوال پر (ازراہ حیرت) کہنے لگے: اس کو کیا ہوگیا ہے ؟ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا:اس کو کیا ہواہے، یہ حاجت مند ہے ، پھر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرواورکسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہرائو ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ اداکرو، اورصلہ رحمی کیاکرو۔ پھر آپ نے فرمایا: اب اپنی سواری کوجانے دو۔ گویا وہ شخص (سوال کرتے وقت) سواری پرتھا۔ (صحیح البخاری) حضرت سلمان بن عامر اپنی سند کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تک پہنچاتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی شخص روزہ افطار کرے تو کھجور سے کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اوراگر کھجور میسر نہ ہوتو پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے، پھر فرمایا : صدقہ مسکین کو دیا جائے تو وہ (محض) صدقہ ہے اورکسی ذی رحم رشتہ دار کو دیا جائے تو وہ دو(نیکیاں )ہیں ۔ صدقہ اورصلہ رحمی۔ (جامع ترمذی )
حضرت ابوالاحوص اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !ذرا میرے مسئلہ پر غور فرمائیے۔ میرا ایک چچا زاد بھائی ہے، میں اسکے پاس جاتا ہوں اوراس سے کوئی سوال کرتا ہوں تو وہ نہ مجھے کچھ دیتا ہے اورنہ میرے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہے ،پھر اس کو میری ضرورت پڑتی ہے تو میرے پاس آکر مجھ سے مانگتا ہے ۔ میں نے قسم کھائی ہے کہ میں اس کو کچھ نہیں دوں گااورنہ اسکے ساتھ صلہ رحمی کے ساتھ پیش آئوں گا۔ حضور نبی کریم ﷺنے مجھے حکم دیا کہ میں وہ کام کروں جو اچھا ہے (یعنی صلہ رحمی کروں )اورقسم کا کفارہ اداکروں ۔ (سنن النسائی)حضرت انس ؓبیان فرماتے ہیں: جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ’’ہر گز نہ پاسکو گے تم کا مل نیکی (کا مرتبہ )جب تک نہ خرچ کرو(راہ خدا میں )ان چیزوں سے جنہیں تم عزیز رکھتے ہو‘‘(آل عمران ۹۲)تو حضرت طلحہ ؓکہنے لگے : میرا خیال ہے (اس آیت کریمہ کے ذریعہ )رب قدوس ہمیں اپنا مال خرچ کرنے کاحکم دے رہا ہے ۔یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ کو گواہ بنا کر اعلان کرتا ہوں کہ میں نے اپنا ’’بیرحائ‘‘ نامی قطعہ زمین راہ خدا میں دے دیا ہے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: تم اپنی زمین کا یہ قطعہ اپنے اقرباء کو عطاکرو، تو انہوں نے وہ زمین (اپنے رشتہ داروں )حسان بن ثابت اورابی بن کعب رضی اللہ عنہما کو دے دی۔(صحیح مسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں