جمعہ، 13 نومبر، 2020

سخاوت حضور ﷺکی(۲)

 

 سخاوت حضور ﷺکی(۲)

حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے، فرماتے ہیں : ایک شخص کا، حضور اکرم ﷺکے ذمہ، ایک مخصوص عمر کا اونٹ تھا ،وہ شخص آپکی خدمت میں آیا اوراپنے اونٹ کا مطالبہ کرنے لگا۔ حضور نبی محتشم ﷺ نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ اس شخص کو (مطلوبہ)اونٹ دے دو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا جس کا وہ شخص حق دار تھا لیکن ان کو صرف وہی اونٹ ملا جو عمر کے اعتبار اسکے اونٹ سے بہتر تھا۔ حضور انور ﷺ نے فرمایا : اسکو یہی اونٹ دے دو۔ وہ شخص کہنے لگا، آپ نے مجھے کامل ادائیگی کی ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو زیادہ عطا فرمائے، حضور انور ﷺنے فرمایا: تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو(دوسروں کے حقوق )بہتر انداز میں اداکرتا ہے۔ (صحیح بخاری) حضرت ابن عباس ؓ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک شخص نے دس درہم قرض کے عوض اپنے مقروض کو پکڑلیا، وہ شخص کہنے لگا، میرے پاس تجھے دینے کیلئے کچھ نہیں، وہ (قرض خواہ )کہنے لگا، نہیں ، خدا کی قسم ، میں اس وقت تک تجھ سے علیحدہ نہیں ہوں گا جب تک تو مجھے میرا قرض ادانہیں کرتا یا کوئی ضامن پیش نہیں کرتا۔ وہ اس شخص کو کھینچ کر حضور نبی کریم ﷺکی خدمت میں لے آیا، آپ نے اس شخص سے پوچھا: تم اسکو کتنی مہلت دے سکتے ہو؟ اس نے عرض کیا : ایک مہینا، حضور ﷺ نے فرمایا : تو میں اسکی ضمانت دیتا ہوں، وہ شخص مقررہ وقت پر (مال لیکر) حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ آپ نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ مال کہاں سے ملا ہے؟ اس نے عرض کیا : کان سے ، حضور نے فرمایا:اس (مال) میں کوئی بھلائی نہیں، پھر نبی کریم ﷺنے اس شخص کا قرض اپنے پاس سے اداکردیا۔(سنن ابن ماجہ) حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: کچھ لوگ (انصاری) کھجوروں کے کچھ درخت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے استعمال کیلئے وقف کرتے تھے ، جب بنوقریظہ اوربنونضیر کے اموال فتح ہوئے تو میرے اہل خانہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضری دوں اور عرض کروں کہ انہوں نے آپکی خاطر جو درخت مختص کیے تھے، وہ سارے یا ان میں سے کچھ ان کو عطا فرما دیں، حضور نبی کریم ﷺنے وہ درخت حضرت ام ایمن ؓ کو عطا فرمادیے تھے، ام ایمن ؓ آئیں اور میری گردن میں کپڑا ڈال کرکہنے لگیں: ہر گز نہیں ، اس ذات کی قسم جسکے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں، حضور اکرم ﷺ ان سے فرماتے تھے ، تمہیں ان درختوں کے بدلے اتنا مال دیا جائیگا تو وہ کہتی تھیں : ہر گز نہیں ، خدا کی قسم ! راوی کہتے ہیں : (یہ سلسلہ جاری رہا)حتیٰ کہ حضور ﷺ نے انکو ان درختوں سے دس گنا عطافرمادیا۔(صحیح بخاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں