اتوار، 29 نومبر، 2020

راستے سعادت کے

 

 راستے سعادت کے

حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص (قیامت کے دن)اس حال میں آیاکہ وہ اللہ کی عبادت پر کاربند رہا،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا،نماز قائم کی ،زکوٰۃ اداکی،رمضان کے روزے رکھے اورکبائر سے اجتناب کرتا رہا تو یقینا اس کے لیے جنت ہے۔صحابہ کرام نے استفسارکیا، کبائر کیاہیں؟ارشادہوا!اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، مسلمان جان کو ناحق قتل کرنا اورجنگ کے روز پشت دے کر بھاگ جانا۔(نسائی،احمد)

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے شہادت دی کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں ،وہ یکتاہے،اس کا کوئی شریک نہیں اورمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں،اورعیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں اوراس کی کنیز کے بیٹے ہیں اوراس کی وہ نشانی ہے جس کواللہ تبارک وتعالیٰ نے مریم علیہا السلام کے وجود میں القاء کیااوروہ اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے۔جنت حق ہے،جہنم حق ہے،(قیامت میں) دوبارہ اٹھایا جانا حق ہے ،تواللہ تبارک وتعالیٰ ایسے شخص کو جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے گا داخل فرمادے گا،خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔(بخاری، مسلم)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:جس شخص نے دنیا سے اس حال میں رحلت کی کہ وہ اللہ وحدہ لاشریک کے ساتھ مخلص ایمان والا تھا،خالص اسی کی عبادت کرتا تھا،نماز قائم کرتا تھا،زکوٰۃ اداکرتا تھا۔۔۔تواللہ رب العزت کی قسم !اس کی موت اس حال میں آئی ہے کہ اللہ کریم اس سے راضی ہے۔ (ابن ماجہ)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبار ک وتعالیٰ (جہنم میں)سب سے ہلکے عذاب والے شخص سے ارشادفرمائے گا،اگر تیر ے پاس پوری زمین کی مقدار جتنا مال ہوتو کیا تو اس کے عوض میں اپنی جان چھڑانا پسند کرے گا؟بندہ عرض کرے گا،اے میرے پروردگار ،کیوں نہیں رب ذوالجلال ارشادفرمائے گا میں نے تجھ اس سے بھی ہلکی چیز کا سوال کیا تھا جب کہ تو ابھی آدم (علیہ السلام )کی پشت میں تھا وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانامگر تو شرک کرنے پر مصررہا۔(بخاری ،مسلم)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں