صبرواستقامت والے (۴)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب خندق کھودی جارہی تھی تو مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر بھوک کے آثار نظر آئے ، میں لوٹ کر (اپنے گھر میں )اپنی اہلیہ کے پاس گیا اوراس سے کہا: کیا تمہارے پاس (کھانے کی)کوئی چیز ہے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھوک کے شدید آثار دیکھے ہیں، اس نے چمڑے کی ایک تھیلی نکال کر میرے سامنے رکھی جس میں صاع بھر جوتھے ، ہمارے پاس بکری کا ایک چھوٹا سا گھریلو بچہ تھا۔ میں نے اس کو ذبح کیا اورمیری اہلیہ نے جو پیسے ، میں نے اپنا کام ختم کیا تو میری اہلیہ بھی فارغ ہوگئی۔ میں نے گوشت کاٹ کر ہنڈ یا میں ڈالا اور پھر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف واپس چل دیا۔ میری اہلیہ نے کہا: مجھے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپکے ساتھیوں کے سامنے رسوانہ کرنا۔ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا اورسرگوشی کے انداز میں آپ سے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! ہم نے اپنا بکری کا ایک چھوٹا بچہ ذبح کیا ہے اورہمارے پاس صاع بھر جو تھے ، انہیں میری اہلیہ نے پیسا ہے ، اس لیے آپ چند احباب کے ساتھ ہمارے گھر تشریف لے چلیے ۔ (یہ سن کر)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بآواز بلند فرمایا: اے اہل خندق! جابر نے تمہارے لیے کھانا تیار کیا ہے ،اس لیے چلو، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے )فرمایا: میرے آنے سے پہلے نہ اپنی ہنڈیا اتارنا اورنہ آٹے کی روٹیاں پکانا، میں آیا اورآپ بھی لوگوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوگئے، میں اپنی اہلیہ کے پاس آیا۔(اسے حقیقت حال سے آگاہ کیاتو)اس نے مجھے سخت سست کہا۔ میں نے کہا: میں نے وہی کچھ کیا ہے جو کچھ تم نے کہا تھا، میں نے گوندھاہواآٹا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے رکھ دیا،آپ نے اس میں لعاب دہن ڈالا اوربرکت کی دعا فرمائی، پھرآپ ہماری ہنڈیا کی طرف متوجہ ہوئے ، اس میں لعاب دہن ڈالا اوربرکت کی دعافرمائی، آپ نے میری اہلیہ سے فرمایا: ایک روٹیاں پکانے والے عورت کو بلا لو جو تمہارے ساتھ روٹیاں پکائے، اپنی ہنڈیا سے سالن نکالتے رہولیکن اس کو چولھے سے نہ اتارنا، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ جو لوگ آئے تھے،ان کی تعداد ایک ہزار تھی، میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب لوگوں نے سیر ہوکر کھایا اورکھانے سے ہاتھ کھینچ لیے اورہماری ہنڈیا حسب سابق لبریز تھی اورہمارا آٹا بھی اسی طرح پڑاہوا تھا اوراس سے روٹیاں پکائی جارہی تھیں۔ (صحیح مسلم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں