بیگانوں سے حسن سلوک
حضرت صفوان بن سلیم متعددابنائے صحابہ سے اوروہ اپنے آباء ؓسے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : خبردار ! جس نے کسی ذمی پر ظلم کیا یا اسکے حق میں کمی کی یا اس کو وہ کام کرنے کا حکم دیا جو اسکی طاقت سے باہر ہو یا اسکی رضا مندی کے بغیر اس سے کوئی چیز حاصل کی تو میں قیامت کے روز اس کے ساتھ جھگڑا کروں گا۔(سنن ابی دائود ) حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک یہودی لڑکا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیاکرتا تھا۔ وہ بیمار پڑگیا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کیلئے اس کے گھر تشریف لے گئے۔ آپ اسکے سرہانے بیٹھ گئے اوراس سے فرمایا: اسلام قبول کرلو۔اس کا باپ بھی وہیں بیٹھا ہوا تھا، اس نے باپ کی طرف دیکھا تو باپ نے اس سے کہا: ابوالقاسم ﷺکے حکم کی تعمیل کرو۔وہ لڑکا مسلمان ہوگیا اورحضور ﷺ یہ فرماتے ہوئے وہاں سے باہر تشریف لائے ، تمام تعریفیں اس ذات کیلئے ہیں جس نے اس لڑکے کو آگ سے نجات دی ہے۔ (صحیح البخاری)
حضرت اسماء ؓسے مروی ہے ، فرماتی ہیں :جس زمانے میں قریش نے حضوراکرم ﷺکے ساتھ معاہدہ کررکھا تھا ، اس زمانے میں میری ماں ،جو ابھی مشرکہ تھی، اپنے باپ کے ساتھ میرے پاس آئی، میں نے حضور اکرم ﷺسے فتویٰ پوچھا اورعرض کیا کہ میری ماں میرے پاس آئی ہے ، وہ میری طرف سے صلہ رحمی کی توقع لے کر آئی ہے، (کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں؟)تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کا سلوک کرو۔ (صحیح البخاری) حضرت ابن شہاب بیان کرتے ہیں: حضور اکرم ﷺنے غزوئہ فتح یعنی فتح مکہ میں شرکت فرمائی، پھر (فتح مکہ کے بعد) آپ مسلمانوں کی معیت میں روانہ ہوئے اورحنین کے مقام پر جنگ کی ، اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو اور مسلمانوں کو فتح عطافرمائی۔ اس روز حضورنبی محتشم ﷺنے صفوان بن امیہ کو سو اونٹ عطافرمائے ،ر سواونٹ (دوبارہ )عطاکیے اورپھر سواونٹ(تیسری بار)عطافرمائے۔ ابن شہاب فرماتے ہیں:مجھے حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ صفوان نے کہا :خدا کی قسم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب مجھے مال عطافرمایاتھا توآپ میری نظر میں تمام انسانوں سے زیادہ ناپسندیدہ تھے۔آپ مجھے مسلسل عطافرماتے رہے حتیٰ کہ آپ میرے لیے تمام انسانوں سے زیادہ محبوب بن گئے۔ (صحیح مسلم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں