پیر، 16 نومبر، 2020

صبرواستقامت والے (۳)

 

 صبرواستقامت والے (۳)

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ روایت کرتے ہیں : نبی کریم ﷺ (حج کے موقع پر ) عرفات کے میدان میں اپنے آپکو لوگوں کے سامنے پیش کرتے اور فرماتے: ہے کوئی شخص جو مجھے(تبلیغ اسلام کی خاطر) اپنی قوم کے پاس لے جائے ، کیونکہ قریش نے مجھے اپنے رب کے پیغام کی تبلیغ سے روک دیا ہے۔ (جامع ترمذی) حضرت انس ؓبیان فرماتے ہیں : حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلیم ؓسے فرمایا : میں نے ﷺ کی آواز کو سنا ہے جس میں کمزوری تھی، مجھے اس میں بھوک کے آثار نظر آئے ہیں ، کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟انہوں نے جو اب دیا : ہاں، انہوں نے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں پھر اپنا دوپٹہ لیا اوراسکے کچھ حصہ میں روٹیوں کو لپیٹا اورکچھ حصہ مجھے اوڑھادیا، پھر انہوں نے مجھے حضور انور ﷺکی خدمت میں بھیجا۔ راوی کہتے ہیں: میں وہ روٹیاں لے کر گیا اورحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ، لوگوں کے ساتھ ، مسجد میں بیٹھے پایا۔ میں انکے پاس کھڑا ہوگیا، حضور نبی کریم ﷺنے پوچھا: تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! یا رسول اللہ ﷺ!حضور نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں سے فرمایا: اٹھو، راوی کہتے ہیں:حضور ﷺاوردوسرے لوگ چل دیے ، میں انکے آگے آگے چل دیا حتیٰ کہ میں حضرت ابوطلحہ ؓکے پاس پہنچا اوران کو ساراماجریٰ بتادیا۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ام سلیم ! حضور ﷺ لوگوں کے ساتھ تشریف لے آئے ہیں اورہمارے پاس انہیں کھلانے کیلئے کچھ نہیں، انہوں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ اوراس کا رسول ﷺہی بہتر جاننے والے ہیں۔راوی کہتے ہیں : حضرت ابوطلحہ ؓ چل پڑے اور(راستے میں) حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جاکر ملے، پھر رسول اللہ ﷺ انکے ساتھ تشریف لائے اورگھر میں داخل ہوئے حضور ﷺ نے فرمایا : ام سلیم ! جو کچھ تمہارے پاس ہے لے آئو ، حضرت ام سلیم ؓ نے وہ روٹیاں پیش کردیں، حضور انور ﷺ کے حکم سے ان روٹیوں کے ٹکڑے بنائے گئے اورحضرت ام سلیم ؓ نے ان پر گھی کا ڈبہ نچوڑکران کوترکردیا ، پھر نبی کریم ﷺنے اس (کھانے )پر پڑھا جو خدا کو منظور تھا ، پھر فرمایا: دس آدمیوںکو اندر آنے کی اجازت دو،ان کو اجازت دی گئی ، انہوں نے سیر ہوکر کھانا کھایا، پھر باہر نکل گئے ، پھر آپ نے فرمایا : دس مزید آدمیوںکو اندر آنے دو، انہیں اندر بلایا گیا ، انہوں نے سیر ہوکر کھایا ، پھر باہر نکل گئے ، آپ نے فرمایا: دس اورکو بلالو، حتیٰ کہ سب لوگوں نے سیر ہو کر کھایا، ان لوگوں کی تعداد ستریا اسی تھی۔(صحیح مسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں