جمعہ، 20 نومبر، 2020

سیرت رسول ﷺ اورانکساری(۲)

 


 سیرت رسول  ﷺ اورانکساری(۲)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ کے آگے آگے چلتے تھے اورآپ کی پشت کو ملائکہ کے لیے (خالی) چھوڑ دیتے تھے۔(سنن ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا، پسند ہوتا تو کھالیتے ورنہ چھوڑدیتے ۔(صحیح بخاری) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: نبی الصلوٰۃ والسلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان بیٹھا کرتے تھے، کوئی اجنبی شخص آتا تو اس کومعلوم نہیں ہواکرتا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں، ہم نے آپ کی خدمت میں گزارش کی کہ ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم آپ کے لیے ایک مخصوص نشست گاہ بنادیں تاکہ کوئی اجنبی حاضر خدمت ہو تو وہ آپ کو پہچان سکے (اجازت ملنے پر)ہم نے آپ کی خاطر مٹی کا ایک چبوترہ بنادیا، آپ اس پر تشریف رکھتے تھے اور ہم آپ کے اردگرد بیٹھتے تھے۔(سنن ابی دائود )

حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصا کے سہارے ہمارے پاس تشریف لائے ، جب ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ہم (تعظیماً)کھڑے ہوگئے، (اس پر )آپ نے فرمایا: تم وہ کام نہ کیا کروجو اہل فارس اپنے سرداروں کے ساتھ کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اگر آپ ہمارے لیے دعافرمائیں (توکتنا اچھاہو)، آپ نے یہ دعا کی: اے اللہ تعالیٰ ! ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما، ہم سے راضی ہوجا، ہماری عبادات قبول فرما، ہمیں جنت میں داخل فرما اورہمیں آگ سے بچا اورہمارے تمام معاملات کی اصلاح فرمادے ، راوی کہتے ہیں: گویا ہم چاہتے تھے کہ آپ ہمارے لیے مزید دعافرمائیں تو آپ نے فرمایا: کیا (اس دعامیں)میں نے تمہارے معاملات کو جمع نہیں کردیا۔(سنن ابن ماجہ)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت فرماتے تھے ، جنازے کے ساتھ تشریف لے جاتے تھے، غلاموں کی دعوت قبول فرماتے تھے اوردراز گوش پرسواری کرتے تھے، قریظہ اورنضیر کے خلاف کاروائی کے موقع پر آپ درازگوش پر سوار تھے اورخیبر کے دن بھی آپ دراز گوش پر سوار تھے جس کی لگام کھجور کی چھال کی رسی سے بنی ہوئی تھی اورآپ کے نیچے کھجور کی چھال کا بنا ہوا پالان تھا۔(سنن ابن ماجہ)

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں