زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)
انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معاشرے میں لڑائی جھگڑے اور فسادات شروع ہو جاتے ہیں اسی طر ح اگر اس کے غلط استعمال کی بجائے خاموشی اختیار کی جائے تو انسان کی زندگی میں وقاراور سکون پیدا ہو جاتا ہے۔انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے اور دیگر مخلوقات سے جو چیز انسان کو نمایا ں کرتی ہے وہ اس کی زبان اور عقل ہے۔ زبان کے ذریعے انسان اپنے خیالات ، احساسات دوسروں تک پہنچاتا اور دوسروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرتا ہے۔زبان ہی انسان کو عزت بھی دلاتی اور ذلت بھی۔
انسان کی شخصیت اس کی زبان کے استعمال سے ظاہر ہو جاتی ہے۔اگر بولتے وقت انسان کا لہجہ نرم اور بات سچی ہو تو دل بھی صاف اور پْرخلوص سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہر وقت جھوٹ ، غیبت اور چغلی کے لیے استعمال کی جائے تو یہ انسان کے وقار کی گراوٹ اور باطنی خرابی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک محافظ تیاربیٹھا ہو ‘‘۔ ( سورہ ق)۔یعنی انسان زبان سے جو بھی بات نکالتا ہے وہ اس کے نگہبان فرشتے کراماًکاتبین لکھ لیتے ہیں۔یہ آیت مبارکہ زبان کی ذمہ داری اوراس کے احتساب کی وضاحت کرتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو بندہ اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ زبان سے اچھی بات نکالے یا پھر خاموش رہے۔
انسان اپنی زندگی میں سب سے زیادہ نقصان اپنی زبان کی لغزشوں کی وجہ سے اْٹھاتا ہے ، جھوٹ، بہتان، غیبت ، مذاق اڑانا ، گالم گلوچ ،وعدہ خلافی اور فضول گوئی ایسی بیماریاں ہیں جو انسان کے وقار کو ٹھیس پہنچاتی ہیں اور اس کے معاشرتی تعلقات کو خراب کرتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی زبان مبارک کو پکڑ کر فرمایا میرے صحابہ اسے قابو میں رکھو ،عرض کی گئی یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس سے پکڑے جائیں گے ؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، لوگ اپنی زبانوں کی بَڑ بَڑ کی وجہ سے تو اندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ ( ترمذی )۔
زبان کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ بندہ جب بولے تو سچ بولے اور جھوٹ سے اجتناب کرے۔ سچ سے انسان کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور جھوٹ نہ صرف ایک کبیرہ گناہ ہے بلکہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب بھی بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی جھوٹے شخص پر لعنت فرمائی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ فضول گوئی سے بچے۔ جب بھی بولے سچ بولے اور اچھی بات زبان سے نکالے ۔