خدمت خلق قرآن کی روشنی میں (۳)
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمھارے کمزوروں کے سبب سے ہی تمھاری مدد کی جاتی ہے اور تمھیں رزق دیا جاتا ہے ۔(بخاری) اس کے علاوہ کسی جائز کام میں کسی ضرورت مند کی سفارش کرنا بھی خدمت خلق کے زمرے میں آتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: جو اچھی سفارش کرے اس کے لیے اس میں سے حصہ ہے اور جو بری سفارش کرے اس کے لیے اس میں سے حصہ ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔(سورۃ النساء)یعنی اگر کوئی ضرورت مند سائل آپ کے پاس کسی جائز کام کی سفارش کے لیے آتا ہے تو اس کی اس معاملے ضرور مدد کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اجر و ثواب عطا فرمائے گا اور اس کے برعکس اگر کوئی غلط کام کے لیے سفارش کا منتظر ہے تو اس کی مدد نہ کی جائے اگر اس کی مدد کی گئی تو اس کے گناہ کے ساتھ مدد کرنے والا بھی شریک کہلائے گا اور اسے بھی اس کی سزا میں سے حصہ ملے گا ۔ خدمت خلق ایک عظیم اور بہت بڑا کام ہے جس کا اللہ تعالیٰ کے ہا ں بے شمار اجر و ثواب ہے ۔لیکن اس کے برعکس جو لوگ اپنے مال کو جمع کرکے رکھتے ہیں اور ا سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بھلائی کے لیے خرچ نہیں کرتے انھیں سخت وعید سنائی گئی ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’اسے پکڑو پھر اسے طوق ڈالو ۔پھر اسے بھڑکتی آگ میں دھنسائو ۔ پھر ایسی زنجیر میں جس کا ناپ ستر ہاتھ ہے اسے پرو دو ۔بے شک وہ عظمت والے اللہ پر ایمان نہ لاتا تھا۔ اور مسکین کو کھانا دینے کی رغبت نہ دیتا‘۔ (سورۃ الحاقہ)
سورۃ المدثر میں ہے کہ جب جنتی جنت میں چلیں جائیں گے اور جہنمی جہنم میں تو جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ تمھیں کس چیز نے جہنم میں ڈالا توکہیں گے:’ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور ہم غریبوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے‘۔ خدمت خلق نہ صرف ایک سماجی فریضہ ہے بلکہ ایک عظیم عبادت ہے جس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر کیا ہے۔ اس عمل سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور باہم محبت پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے ایک پُر امن اور ترقی یافتہ معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ جو لوگ دوسروں کی مدد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں ان کی مدد فرمائے گا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خدمت خلق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تا کہ قرآن مجید کے سنہری اصولوں پر عمل ہو اور انسانیت حقیقی فلاح پا سکے ۔ بقول علامہ محمد اقبالؒ:
خدا کے بندے تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں