بدھ، 13 اگست، 2025

خدمت خلق قرآن کی روشنی میں (۱)

 

 خدمت خلق قرآن کی روشنی میں (۱)

یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں 
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
انسانی معاشرے کی بنیاد باہمی محبت ، ایثار اور فلاح و بہبود پر قائم ہوتی ہے۔اسلام میں انسانی خدمت کو نہ صرف ایک اخلاقی وصف قرار دیا گیا ہے بلکہ اسے عبادت کا درجہ دیا گیا ہے۔ خدمت خلق حقیقت میں انسانیت کی بھلائی ، دوسروں کی مدد ، ضرورت مندوں کی حاجت روائی اور معاشرے میں خیر پھیلانے کا نام ہے۔ قرآن مجید میں بارہا اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ یتیموں ، مسکینوں ، محتاجوں اور کمزور طبقات کی مدد کرو۔ 
خدمت خلق سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے لیے خالصتا ً اللہ کی رضا کی خاطر بھلائی اور فائدے کے کام کرنا۔ چاہے فائدہ مالی ہو یا پھر جسمانی ،علم کی روشنی بانٹنا ہو یا کسی پریشان حال انسان کو تسلی دینا۔ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا :لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو ہاں اصل نیکی یہ ہے کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر اور اللہ کی محبت میں اپنا مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیروں اور سائلوں اور گردنیں چھڑانے میں‘‘۔ (سورۃ البقرہ :آیت ۷۷۱)۔
اس آیت مبارکہ میں یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بندگی و عبادت کے ساتھ ساتھ دکھی انسانیت کی خدمت اور کمزور افراد کی مدد کر نا بھی ایمان کا حصہ ہے۔ 
خدمت خلق کا سب سے بڑا اور بہترین مظہر معاشرے کے غریب طبقے کی مدد کرنا ہے۔آج اس مہنگائی کے دور میں کسی غریب کو دو وقت کا کھانا کھلا دینا بہت بڑی نیکی ہے۔ غرباء کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اور مقرب بندوں کی نشانی ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’جن کے مالوںمیں سائل اور محروم کا معین حق ہے ‘‘۔( سورۃ المعارج )۔ 
اللہ تعالیٰ نے اپنے مقرب اور پسندیدہ بندوں کی شان و عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ وہ نماز ، روزہ ،حج اور دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ میری مخلوق کی خدمت میں بھی مصروف رہتے ہیں۔ 
سورۃ السجدہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مقرب بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :’’ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔ وہ ڈرتے اور امید کرتے ہوئے اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں ‘‘۔
یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور تقوی و پرہیز گاری کے ساتھ ساتھ مخلوقِ خدا میں آسانیاں بانٹتے ہیں۔ جیسے پیاسا پانی پی کر اطمینا ن اور سکون حاصل کرتا ہے ایسے ہی اللہ تعالیٰ کے نیک بندے بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کر کے دلی سکون اور اطمینان حاصل کرتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...