ماہ ربیع الاوّل اور ہماری ذمہ داریاں(۱)
ماہ ربیع الاوّل تاریخ اسلام کا وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان پر ایک عظیم احسان فرمایا اور اپنے پیارے محبوب خاتم الرسل خاتم الانبیاء حضور نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرمایا جنہوں نے انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر نور ہدایت کا راستہ دکھایا اور عورتوں ، بیوائوں، یتیموں اور غلاموں کو ان کا کھویا ہوا مقام دلایا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مومنوں پر کہ ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتااور انہیں کتا ب و حکمت سکھاتا ہے ‘‘۔ (سورۃ آل عمران)۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی میں محافل میلاد سجانا ، چراغاں کرنا ایک خوبصورت عمل ہے لیکن حضور نبی کریم ﷺسے محبت کا حقیقی تقاضا یہ ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کی لائی ہوئی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیوں کو گزاریں۔ربیع الاول میں ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے مطالعے اور ترویج کو عام کریں۔نبی کریمﷺ کی زندگی کے ہر گوشے میں ہمارے لیے بہترین رہنمائی موجود ہے۔
سورۃ احزاب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ :’’یقینا تمہارے لیے رسول اللہ (ﷺ) کی زندگی بہترین نمونہ ہے ‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے ہمیں ایک بہترین باپ ، ایک مثالی شوہر، ایک عادل حکمران ،ایک شفیق باپ اور رہنما جیسے بے مثال اوصاف ملتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم گھروں ، مساجد ، مدارس اور سکولوں میں سیرت النبیؐ نوجوان نسل تک پہنچائیں تا کہ ہماری نوجوان نسل اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنا سکے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔اطاعت خداوندی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے مشروط ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اسی شخص سے محبت کرتا ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’(اے محبوبؐ)آپ فرما دیجیے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔ اس ماہ مقدس میں ہماری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ ہم اپنے اخلاق کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور بیشک آپ خلق عظیم کے مالک ہیں ‘‘۔
آج ہمارا معاشرہ جھوٹ ، بد دیانتی ، حسد ، کینہ اور ظلم و زیادتی جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو چکا ہے اور اس کا علاج صرف اسی صورت ممکن ہے کہ ہم سیرت طیبہ کو اپناتے ہوئے سچائی ، رحم دلی ، انصاف ، بردباری اور ایثار کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔ تاکہ ایک مثالی معاشرہ قائم ہو سکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں