صحبت اور اس کے اثرات
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمن محبت کر دے گا ‘‘۔( سورۃ مریم :آیت ۹۶)۔
یعنی وہ اپنے دلوں پر نگاہ رکھتے ہیں ، اپنے بھائیوں کے حقوق ادا کرتے ہیں اور انہیں اپنے اوپر فضیلت دیتے ہیں۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تین باتیں تیرے بھائی کے دل میں تیرے لیے محبت بڑھاتی ہیں جب راستے میں ملے تو اسے سلام کرو ، مجلس میں اس کے لیے جگہ بناو اور اسے اس کے پسندیدہ نام سے پکارو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرائو‘‘ ( سورۃ الحجرات )۔
یہ حکم سب کے لیے ہے کہ دو مسلمان بھائیوں کے درمیان مہربانی اور لطف کی فضا پیدا کریں تا کہ کسی دوسرے سے دل آزردہ نہ ہو۔ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بھائی زیادہ بنائو‘ بلاشبہ تمہارا رب رحیم و کریم ہے وہ اپنے کرم سے قیامت کے دن بھائیوں کے سامنے اپنے بندے کو عذاب نہیں دے گا۔ صحبت اللہ تعالیٰ کے لیے ہونی چاہیے کسی خواہش نفس ، دنیاوی غرض اور مقصد کی خاطر نہ ہو تا کہ اس کے آداب کی حفاظت اور پاسداری کی وجہ سے بندہ اجر کا مستحق ہو۔
حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے داماد مغیرہ بن شعبہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے فرمایا : ’’اے مغیرہ جس بھائی یا دوست کی ہم نشینی سے تمہیں کوئی دینی فائدہ حاصل نہ ہو تو اسے چھوڑ دو اس میں تمہاری سلامتی ہے ‘‘۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کمال پرہیز گاری ہے کسی بے علم کو تعلیم دینا۔
حضرت یحییٰ بن معاذ رازی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں بْر اہے وہ دوست جسے دعا کی درخواست کرنے کی ضرورت پڑے کیونکہ ایک لمحے کی دوستی ہمیشہ دعا میں یاد رکھنا ہے۔ بْرا ہے وہ دوست جس کے ساتھ زندگی مدارات کے ساتھ گزارنی پڑے کیونکہ صحبت کی بنیاد خوشدلی پر ہے۔ بْرا ہے وہ دوست جس سے کوتاہی پر معذرت کرنی پڑے اس لیے کہ معذرت بیگانگی کی علامت ہے صحبت میں بیگانگی ظلم ہے۔
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس لیے تم میں سے ہر شخص کو سوچنا چاہیے کہ اس کے دوست کون ہیں ؟اگر اس کا بیٹھنا اٹھنا نیک لوگوں کے ساتھ ہے تو بْرا ہونے کے باوجود نیک کہلائے گا اور اس کی یہ نیکی بل آخر اسے نیک بنا دے گی۔ اور اگربْروں کی صحبت اختیار کرے گا ، اور نیک ہونے کے باوجود بْرا سمجھا جائے گا اس لیے کہ گویا برائیوں پر رضا مند ہے ، اور جو شخص برائی پر راضی رہتا ہے اگرچہ نیک ہو، وہ بْرا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں