مسلمانوں کا فکری زوال اور اس کا تدراک(۲)
انسان کے فکری زوال کی ایک بڑی وجہ اس کا برا اخلاق بھی ہے۔ برے اخلاق انسان کی فکری سوچ پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔فکری زوال کو ختم کرنے کا سب سے اہم اور پہلا طریقہ اپنے ایمان اور عقیدہ کو مضبوط کرنا ہے۔ انسان کو اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ وہ اس دنیا میں کس مقصد کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اپنے حقیقی مقصد کو سمجھتے ہوئے اسے اپنا ایمان اور اللہ تعالی پر بھروسہ مضبوط کرنا چاہیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’جو اللہ اور اس کے دین پر ایمان رکھتا ہو اور جو کوئی اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا ‘‘۔ ( سورۃالطلاق)۔
اس کے بعد فکری زوال کا خاتمہ علم کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ علم انسان کی فکری صلاحیت کو بڑھاتا ہے اور اس کی سچائی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔علم کی اہمیت کا اندازہ قرآن مجید کی اس آیت سے لگایا جا سکتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا ہے، درجے بلند فرمائے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ‘‘۔ ( سورۃ المجادلہ )۔
حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا :’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ‘‘۔
ہمیں ایک ایسی فکری فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے جہاں صرف سطحی تعلیم کی بجائے مطالعہ اور تحقیق کی حوصلہ افزائی ہو۔ کتاب سے دوستی ، تعلیمی محافل اور سوال و جواب کی مجالس اس میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انسان کی سوچ اور اس کے فکری زوال کی ایک بڑی وجہ گناہوں میں مبتلا ہو جانا بھی ہے۔ فکری زوال کے خاتمے کے لیے توبہ و استغفار کی کثرت کرنی چاہیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب میں مبتلا کرے جب تک اے محبوب (ﷺ) تم ان میں تشریف فرما ہواور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش طلب کر رہے ہیں ‘‘۔ ( سورۃ الانفال )۔
اسلام میں اچھے اخلاق کی بڑی اہمیت ہے۔ جب انسان اخلاقی طور پر بہتر ہو تا ہے تو اس کی سوچ بھی بہتر ہوتی ہے۔ اچھے اخلاق کی اہمیت بیان کرتے ہوئے نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا :’’ مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے ‘‘۔
روحانیت اور مادیت میں توازن قائم کرنے سے بھی انسان کے فکری زوال کا خاتمہ ہوتا ہے۔ انسان کا دل و دماغ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ایک متوازن شخصیت وہی ہے جو فکری لحاظ سے نہ تو محض مادی سوچ رکھتا اور نہ ہی محض خیالی۔ عبادات اور معاملات دونوں میں توازن قائم کرنے سے فکری زوال کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ فکری زوال ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا اثر صرف ایک فرد پر نہیں ہوتا بلکہ ایک فرد سے نکل کر پوری قوم زوال کا شکار ہو جاتی ہے۔ اس کا حل ایمان اور عقائد کی مضبوطی ، حقیقی علم کا حصول ، اخلاقی تربیت اور توبہ و استغفار سے ممکن ہے۔ فکری زوال کو ختم کرنے کیلئے دین کی اصل تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے۔اس کے ذریعے ہی فرد اور قوم فکری زوال سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔