دعا اور توبہ کا باہمی تعلق(۱)
انسان فطری طور پر خطا کا پتلا ہے زندگی میں کئی مرتبہ جانے انجانے میں گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم ، فضل اور لامحدود رحمت سے انسان کے لیے توبہ اور دعا کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔توبہ اور دعا دونوں اعمال نہ صرف بندے کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ مضبوط کرتے ہیں بلکہ اس کی روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ توبہ کا مطلب ہے رجوع کرنا یعنی برائی چھوڑ کر نیکی کی طرف راغب ہونا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو ! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کونصیحت ہو جائے ‘‘۔ ( سورۃ التحریم )۔
دعاکا مفہوم یہ ہے بندے کا اپنے رب کے ساتھ رازو نیاز کی باتیں کرنا ،دعا مانگنا اللہ کے حضور عاجزی و انکساری اور بندگی کا اظہار ہے۔دعا کے ذریعے بندہ اپنے رب سے بخشش ، ہدایت ، رحمت اور دنیا و آخرت کی بھلائی طلب کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ بڑا غفورالرحیم ہے وہ اپنے بندے سے بڑا پیار کرتا ہے وہ جانتا ہے کہ میرے بندے شیطان کے بہکاوے میں آ کر گناہ کر بیٹھتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے خود قرآن مجید میں اپنے بندوں کو دعا مانگنے کا طریقہ سکھایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور اے میرے رب تو بخش دے اور رحم فرمااور تو ہی سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے ‘‘۔ ( سورۃ االمومنون )۔
اللہ جل شانہ نے اپنے بندوں کو دعا مانگنے کا طریقہ بھی سکھایا ہے۔سورۃ الاعراف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ تم اپنے رب سے گڑ گڑا کر اور آہستہ دونوں طریقوں سے دعا مانگو بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا ‘‘۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ سورۃ المومن میں ارشاد فرماتا ہے :’’ اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے سرکشی کرتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ‘‘۔
انبیاء کرام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی بر گزیدہ اور معصوم ہستیاں ہونے کے باوجود اپنے رب کے حضور رحمت اور مغفرت طلب کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے انبیاء کرام کی دعائوں کا ذکر فرمایا ہے۔ حضرت سلیمان کی دعا کا ذکر کرتے ہو ئے ارشاد فرمایا : ’’تو اس(چیونٹی) کی بات سے مسکرا کر ہنسا اور عرض کی اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیرا شکر کروں تیرے احسانات کا جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیے اور یہ کہ میں وہ بھلا کام کروں جو تجھے پسند آئے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے ان بندوں میں شامل کر جو تیرے قرب ِخاص کے سزا وار ہیں ‘‘۔ ( سورۃ النمل )۔
اسی طرح سورۃ البقرۃ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک اور برگزیدہ بندوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا :’’ اور کوئی یوں کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا۔‘‘حضرت موسی علیہ السلام کی دعا کا ذکر کرتے ہو ئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :’’ اے میرے رب میں نے اپنی جان پر زیادتی کی تو مجھے بخش دے تو رب نے اسے بخش دیا بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے ‘‘۔ ( سورۃ القصص)۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں