اسلام میں چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی اہمیت
اسلام ہماری زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں بھلائی ، حسن اخلاق ، اور نیکی کی تعلیم دیتا ہے۔ دین اسلام میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی بھی رائیگاں نہیں جاتی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عمل کا وزن نیت اور اخلاص سے ہوتا ہے نہ کہ ظاہری حجم سے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’تو جو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے اللہ اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے اللہ اسے بھی دیکھے گا ‘‘۔ ( سورۃ الزالزال )۔
اس آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قیامت کے دن چھوٹی سے چھوٹی نیکی کا بھی اجر ملے گا اور جو گناہ چھوٹے سمجھ کر کیے گئے ان کی سزا بھی ملے گی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ ہر روز جب سورج طلوع ہوتا ہے تو لوگوں کے ہر عضو پر صدقہ لازم ہوجاتا ہے۔یعنی کوئی شخص دو آدمیوں کے درمیان صلح کرا دے تو یہ صدقہ ہے، کسی کو سواری پر بٹھا دے یہ صدقہ ہے، کسی کو کوئی اچھی بات بتا دینا بھی صدقہ ہے ، نماز کی ادائیگی کے لیے جاتے ہوئے اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے اور راستے میں سے کوئی تکلیف دہ چیز ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا اپنے بھائی کے لیے مسکرانا بھی صدقہ ہے (ترمذی )۔
معمولی سی نیکی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کو خیرات کرنے کے ذریعے۔ (بخاری )
اسی طرح سلام کر نا اور اس میں پہل کرنے کی کوشش کرنا ، کسی پیاسے کو پانی پلا دینا ، کسی بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھا دینا اور سب کے ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آنا یہ سب چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہیں جن کو ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔حالانکہ یہ سب چھوٹے چھوٹے اعمال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
نبی کریمﷺ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے سعد کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتائوں جس میں محنت کم اور ثواب زیادہ ہے۔انہوں نے عرض کی جی حضور ؐ! نبی کریم ؐ نے فرمایا پانی پلایا کرو۔ ( معجم الکبیر )۔
یہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں جن کو ہم خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کریں تو اس سے ہمارے دل نرم ہوں گے ، معاشرے میں محبت ، امن و سکون اور خیرسگالی کے جذبے کو فروغ ملے گا۔ بعض دفعہ کسی کی معمولی سی مدد کرنا ، کسی کے لیے دعا کرنا یا پھر کسی کو ایک اچھا کلمہ بول کراسکا دل خوش کر دینے سے اللہ تعالی انسان کو اس کے اس چھوٹے سے عمل سے جنت کا مستحق ٹھہرا دیتا ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم کسی بھی نیک عمل کو معمولی نہ سمجھیں۔ جب چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرمائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں