پیر، 21 اپریل، 2025

اسلام میں بھوکے کو کھلانے کی اہمیت

 

اسلام میں بھوکے کو کھلانے کی اہمیت

دین اسلام ہمیں خدمت خلق ، غریب پروری اور بھوکوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا ہے اور اس عمل کو اسلام میں بہت بڑی نیکی قرار دیا گیا ہے۔
 قرآن مجیدمیں اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے :’’ اورکھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو ‘‘۔(سورۃ الدھر)۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھاکہ کو نسا اسلام اچھا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم کھانا کھلائو اور سلام کرو ہر اس شخص کو جسے تم جانتے ہو یا نہیں جانتے۔(بخاری )۔
حضرت عبد اللہ بن سلام کہتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں نبی کریم ؐ کی بارگاہ میں حاضر ہوا نبی کریم ؐنے اس وقت پہلی بات یہ ارشاد فرمائی :اے لوگو! سلام کو رواج دے کر اسے پھیلائو ، بھوکوں کو کھانا کھلائو ، رشتہ داروں سے جڑو ، رات میں جب لوگ سورہے ہوں تو تم نماذ پڑھو اور سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جائو۔ (ترمذی )۔ 
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس مومن نے کسی مومن کو کھانا کھلایا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جنت کے پھل اسے کھلائے گا۔ اور جس نے کسی پیاسے مومن کو پانی پلایا تو بروز قیامت اللہ تعالیٰ اسے پاکیزہ شراب سے سیراب کریگا۔ اور جس مومن نے کسی مومن کو کپڑا پہنایا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کا لباس پہنائے گا۔ (ترمذی )۔
انبیاء کرام میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ جب تک حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دسترخواں پر کوئی مہمان یا کوئی ضرورت مند ساتھ نہ ہوتا تو آپ کھانا نہیں کھایا کرتے تھے۔ آپ اپنے خادموں کو راستے میں کھڑا کرتے جو لوگوں کو بلا کر لاتے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلاتے تھے۔ 
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی بارگاہ ناز میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ؐ میری والدہ وفات پا گئی ہیں ‘میں ان کی کیا صدقہ و خیرات کرو ں۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا صدقہ کرو۔ آپ  نے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے۔ آپ  نے فرمایا پانی پلانا۔(نسائی)۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تین شخص ہیں جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔ ایک وہ آدمی جو راستے پر رہتا ہو اور اس کے پاس ضرورت سے زیادہ پانی موجود ہو اور وہ مسافروں کو اس کے استعمال سے روک دے۔ (بخاری )۔
آج اس معاشی تنگی کے دور میں بہت سا سفید پوش طبقہ ایسا ہے جسے دو وقت کی روٹی بمشکل میسر ہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺکے ان فرامین پر عمل کرتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ارد گرد نظر رکھیں اور بھوکوں کو کھانا کھلا کر اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں