اتوار، 20 اپریل، 2025

اسلام میں چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی اہمیت

 

 اسلام میں چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی اہمیت

دین اسلام ہمیں انسانیت ، عدل ، رحم اور ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں متعدد بار مظلوموں اور بے کسوں کی مدد کرنے پر زور دیتا ہے۔ اسلام کے نزدیک بے سہارا اور مظلوم لوگوں کی مدد کرنا نہ صرف اخلاقی فریضہ ہے بلکہ ایک عظیم عبادت بھی ہے۔ 
سورۃالنساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مدد گار دے دے ‘‘۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ کمزوروں ، مسکینوں ، مظلوموں اور یتیموں کی عملی طور پر مدد کرنے کی تلقین فرمائی۔ 
حضرت براء بن عازب سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے سات کام کرنے کا حکم فرمایا اور سات کاموں سے منع فرمایا :
نبی کریمﷺ نے فرمایا : بیمار کی عیادت کرو ، جنازے میں شریک ہو۔ جب کسی کو چھینک آئے تو چھنکنے والے کا جواب دو ، مظلوم کی مدد کرو ، جب کوئی دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرو اور فرمایا کہ قسم کھانے والے کو قسم سے بری کر دو ‘‘۔ (بخاری )۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :تو اپنے بھائی کی مدد کر چاہے وہ مظلوم ہو یا ظالم۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مظلوم کی تو مدد کروں گا مگر ظالم کی مدد کس طرح کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اسے ظلم کرنے سے روکو یہ ہی اس کی مدد ہے۔ (بخاری )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :مومن مومن کا آئینہ ہے۔ اور مومن مومن کا بھائی ہے ، وہ اس کو بربادی سے بچاتا ہے اور پیٹھ پیچھے اس کی حفاظت کرتا ہے۔ (مشکوۃ المصابیح )۔
مظلوموں کی مدد کرنے سے معاشرے میں عدل و انصاف قائم ہوتا ہے۔ جب معاشرے کے کمزور اور بے سہارا لوگوں کا خیال رکھا جائے گا تو ظلم وزیادتی خود بہ خود ہی ختم ہو جائے گی۔ اس طرح معاشرے میں رہنے والے افراد کے دلوں میں باہمی محبت اور ہمدردی پیدا ہو گی اور معاشرے میں امن و سکون قائم ہو گا۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے تو وہ نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اس کو اس کے دشمن کے حوالے کرے ، جو کوئی اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں رہے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا اور جو کوئی کسی مسلمان کی تنگی دور کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے قیامت کے دن اس کی تکالیف کو دور کرے گا اور جو کوئی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیبوں پر پردہ ڈالے گا۔(ابی دائود )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں