علمی مجالس کی اہمیت و فضیلت(۱)
اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جو انسان کی روحانی ، اخلاقی اور علمی تربیت پر خاص زور دیتا ہے ۔ علم حاصل کرنا دین اسلام میں نہ صرف پسندیدہ عمل ہے بلکہ فرض کی حیثیت رکھتا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مردو عورت پر فرض ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں علمی مجالس کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : اللہ ان لوگوں کے درجات بلند فرمائے گا جو ایمان لائے اور جنہیں علم دیا گیا۔ (سورۃ المجادلہ )
مندرجہ بالا آیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ علمی مجالس میں شامل ہونے سے نہ صرف ظاہری و باطنی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ درجات کی بلندی کا سبب بھی بنتی ہیں ۔
علمی مجالس کی اہمیت اور اداب کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ’’اے ایمان والو جب تم سے کہا جائے مجلسوں میں جگہ دو تو جگہ دو‘ اللہ تمہیں جگہ دے گا اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہو تو اٹھ کھڑے ہو‘ اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبرہے ‘‘۔ ( سورۃ المجادلہ )
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے مجالس کے آداب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اگر تم ان آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مجالس میں شامل ہو گے تو اللہ تعالیٰ تم میں سے ایمان والوں اور علم والوں کے درجات بلند فرما دے گا۔ اور درجات کی بلندی تب ہی ممکن ہو گی جب ہم کسی ایسی مجلس میں بیٹھیں جس میں علم نافع حاصل ہو ۔ نبی کریم رئوف الرحیم ﷺنے بھی اہل ایمان کو صالحین کی مجالس میں بیٹھنے کی تلقین کی ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺسے عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ ہمارے بہترین ہم نشین کون ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب تم انہیں دیکھو تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد آئے، جب وہ بولیں تو تمہارے علم میں اضافہ ہو اور جس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے ۔ (شعب الایمان )
اس احادیث مبارکہ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں ایسی مجالس میں بیٹھنا چاہیے جن میں ہمیں یاد الٰہی نصیب ہو، ہمیں علم نافع حاصل ہو اور ہم اپنی آخرت کو نہ بھول سکیں۔ ایسی مجالس میں بیٹھنے سے بندے کو خیر حاصل ہوتی ہے، ایمان مضبوط ہوتا ہے اور علم میں اضافہ ہوتا ہے اور ایسی مجالس ہماری بخشش کا سامان پیدا کرتی ہیں ۔ ماحول انسان کے جسم کے ساتھ ساتھ اس کی روح پر بھی اثر انداز ہوتا ہے ۔ جیسے صبح کی تازہ ہوا دل و دماغ کو تازگی بخشتی ہے اور آلودہ آب و ہوا انسان کی صحت پر منفی اثرات چھوڑتے ہیں ۔ اسی طرح بُروں کی صحبت سے انسان کی روح کونقصان پہنچتا ہے اور اچھے لوگوں کی صحبت سے روح بھی معطر ہو جاتی ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں