حصولِ علم کے آداب
اللہ جل شانہ نے انسان کو اشر ف المخلوقات بنایا اور اسے علم کے نور سے مالا مال فرمایا ۔ علم ہی وہ عظیم نعمت ہے جس کے ذریعے انسان نے کائنات کے رازوں کو سمجھا اور اپنی حیثیت کو پہچانا ۔قرآن مجید انسانیت کے لیے ہدایت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہر شے کا علم رکھ دیا ہے ۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید سے علم حاصل کرنے کے چند آداب بتائے ہیں ۔
آپؒ فرماتے ہیں قرآن مجید سے علم حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے دل کی پاکیزگی ضروری ہے جب تک دل پاک نہ ہو گا قرآن مجید سے حقیقی علم حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔ جس طرح کسان جب کھیت میں بیج بوتا ہے تو اس سے پہلے زمین کو اس کے لیے ہل چلا کر اور زمین کی صفائی کر کے اسے بیج بونے کے لیے تیار کرتا ہے ۔اسی طرح علم ایک بیج ہے اور دل زمین لہٰذا دل کی پاکیزگی کے بعد ہی اللہ تعالیٰ صحیح علم عطا فرماتا ہے ۔
آپ دوسرا حصول قناعت و توکل بیان فرماتے ہیں ۔ یعنی علم دین حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے انسان کے اندر قناعت وتوکل کی صفت موجود ہو ۔ اگر اسے کھانے کو تھوڑا ملے تو اس پر بھی راضی ہو جائے اور اگر زندگی میں مشکلات آئیں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے تو بھی اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے نگاہ اس مقصد پر رکھیں کے میں قرآن مجید کا علم حاصل کرنے میں مصروف ہو ں تب ہی علم ہماری طرف آئے گا۔ آپ فرماتے ہیں کہ دنیاوی حرص اور دین کا علم ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے۔ اگر قرآن کا علم حاصل کرنے کے لیے قناعت و توکل دل میں موجود نہیں تو یہ علم بھی نہیں آتا ۔
تیسرا حصول آپ یہ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کاعلم حاصل کرنے کے لیے دل سے دنیا کی طلب مکمل طور ختم ہو جائے ۔ آپ فرماتے ہیں کہ علم حاصل کرنے اور اسے سکھانے کے لیے اور دین کی تبلیغ کے بدلے میں کبھی بھی دنیا طلب نہ کرو۔ اگر ایسا کر و گے تو علم اثر نہیں کرے گا۔
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جس نے علم پڑھا اور لوگوں کو پڑھایا جب اسے اللہ تعالیٰ کی نعمتیں دکھائی جائیں گی تو وہ انھیں پہچان لے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گاتو نے ان نعمتوں کے عوض کیا عمل کیا ۔وہ کہے گا تیری رضا کے لیے علم حاصل کیا اور پھر اسے دوسروں کو سکھایا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا نہیں تم نے قرآن کا علم اس لیے حاصل کیا تا کہ لوگ تجھے عالم اورقاری کہیں وہ ہو چکا پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔قرآن مجید کا حقیقی علم حاصل کرنے کے لیے ہمیں ان آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا نہیں تو اس کے علم سے فائدہ نہیں لے سکتے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں