پیر، 28 اپریل، 2025

باطنی طہارت

 

باطنی طہارت

 اسلام انسان کی ظاہری اور باطنی دونوں طرح کی طہارت پر زور دیتا ہے اور اس کے لیئے ہماری اصلاح بھی کرتا ہے۔ جیسے ظاہری طور پر صاف ستھرا اور پاک رہنا ضروری ہے اسی طرح باطنی طور پر بھی پاک رہنا ضروری ہے یعنی دل ، نیت ، فکر اور روح کی پاکیزگی بھی نہایت ضروری ہے۔ قرآن و حدیث میں بے شمار مقامات پر دلوں کی صفائی ، نیتوں کی درستگی اور اخلاقی پاکیزگی پر زور دیا گیا ہے۔ 
جب تک کسی بھی شخص کا باطن صاف نہیں ہو گا تب تک اس کا تعلق اللہ تعالیٰ سے مضبوط نہیں ہو سکتا۔ ظاہری طہارت کے ساتھ ساتھ باطنی طہارت ہی اللہ تعالیٰ کے مضبوط تعلق کی ضامن ہے۔باطنی طہارت سے مراد یہ ہے کہ دل کو کینہ ، حسد ، بغض ، ریاکاری ، تکبر ، نفاق ، دنیا کی محبت باطنی اور دیگرباطنی بیماریوں سے پاک کرنا ہے۔نیت کو خالص کرنا اور کوئی بھی کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرنا ،خود کو اخلاص ، محبت ، عاجزی اور تقوی سے مزین کرنا بھی باطنی طہارت میں شامل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ بیشک مراد کو پہنچا جس نے اسے (دل ) کو ستھرا کر لیا۔ اور نامراد ہوا جس نے اسے معصیت میں چھپایا ‘‘۔( سورۃ الشمس)۔
اسی طرح سورۃ البینہ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :’’اور ان لوگوں کوتو یہی حکم ہوا کہ اللہ کی بندگی کریں خالص اسی پر عقیدہ لاتے ایک طرف کے ہو 
کر اور نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں اور یہ سیدھا دین ہے ‘‘۔
متقی اور جنتی لوگوں کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاعراف میں ارشاد فرمایا :’’اور ہم نے ان کے سینوں میں سے کینے کھینچ لیے‘‘۔ 
نبی کریمﷺ نے ارشا د فرمایا :’’ خبردار ! جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے اگر وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ وہ تمہارا دل ہے ‘‘۔ (بخاری)۔
ایک مقام پر انسان کی نیت کا ذکر کرتے ہوئے نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی وہ نیت کرتا ہے۔(بخاری)۔
ایک مقام پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :آپس میں حسد نہ کرو ، بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو اور اللہ کے بندو بھائی بھائی بن جائو۔جب بندہ گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اس سے دل پہ سیاہی آجاتی ہے۔ اس سیاہی کو توبہ کے ذریعے سے ختم کیا جا سکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے باطن کو پاک کیا جا سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ بیشک دلوں کا سکون اللہ کے ذکر میں ہی ہے ‘‘۔ 
باطنی طہارت ایمان کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔ باطنی طہارت سے اللہ تعالیٰ قرب حاصل ہوتا ہے ، دل میں سکون و اطمینان پیدا ہوتا ہے ، اعمال میں برکت پیدا ہوتی ہے اور بندے کو دنیا و آخرت کی بھلائیاں نصیب ہو جاتی ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں