حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ(۲)
اسی معرکے میں ایک بدو غلام وحشی بن حرب نے ابو سفیان کی بیوی ہندہ کے کہنے پر حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نیزہ مارا جس سے آپ جام شہادت نوش فرما گئے۔ شہادت کے بعد دشمنوں نے حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش کی بے حرمتی کی۔ جب نبی کریمﷺ کو حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا علم ہوا تو آپ کو اس کا گہرا صدمہ پہنچا۔ آپ فرمایا مجھے ان کی نعش کے پاس لے چلو۔ جب آپ اپنے چچا کی لاش کے پاس پہنچے تو دیکھ کر رو پڑے اور اتنا روئے کہ آپ کی ہچکی بندھ گئی۔ حضورنبی کریم ﷺ نے فرمایا : میرے چچا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اللہ کی راہ میں صدقہ دینے والے تھے ، تم غریبوں اور مسکینوں کی مدد کر نیوالے تھے ، تم بیوہ اور یتیموں کی خبر گیری کرنے والے تھے۔
آج میں تمہاری شہادت کا گواہ ہوں کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ کی عدالت لگے گی۔ جب شہید اٹھیں گے ان میں بدر اور احد کے شہدا بھی ہوں گے۔ جب شہیدوں کا قافلہ حشر کے میدان میں چلے گا تو شہیدوں کی سرداری کا جھنڈا میرے چچا امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ہو گا۔
حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایمان انتہائی مضبوط تھا مشکلات اور آزمائشوں کے باوجودکبھی کمزور نہ پڑے۔ آپ نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور اپنی جان و مال اور اولاد سب کچھ نبی کریم ﷺ پر قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔
حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ صرف ایک بہادر سپاہی تھے بلکہ صاحب بصیرت مومن بھی تھے۔آپ کی طبیعت میں راست گوئی اور سچائی کا پہلو نمایاں تھااور قبول اسلام سے پہلے بھی کفار قریش بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انہی خوبیوں کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی پوری زندگی اسلام کی سر بلندی کے لیے وقف کر دی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم ﷺ کے سب سے وفادار ساتھیوں میں سے تھے اور ہر معرکہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ رہے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دلیری ، قوت ایمان اور جاں نثاری کی مثالیں تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔
حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان و عظمت ایک روشن ستارے کی طرح چمکتی رہے گی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے اور اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایمان کی راہ میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔
تسخیر فنا حمزہ ، تعمیر بقاحمزہ
قرطاس شجاعت پر ، تحریر وفا حمزہ
یوں بدر کی وادی میں کفار کو للکارا ، باطل کو ڈراتی ہے اب بھی وہ ندا حمزہ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں