تعمیر شخصیت اور قرآن
قرآن مجید انسان کی روحانی ، فکری ، اخلاقی اور عملی زندگی کی راہنمائی کرتا ہے۔ یہ نہ صرف عقائد و عبادات کی وضاحت کرتا ہے بلکہ ایک مثالی شخصیت کی تعمیر کے اصول بھی وضح کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :
’’ اس لیے کہ غم نہ کھائو اس پر جو ہاتھ سے جائے اور نہ اترائو اس پر جو تم کو دیا اور اللہ کو نہیں پسند کوئی اترونا بڑائی مارنے والا ‘‘۔ ( سورۃ الحدید )۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے انسانی فطرت کے دو پہلوئوں کی طرف رہنمائی فرمائی ہے کہ اگر تم کوئی چیز کھو دو تو اس پر غم نہ کرو اور نہ ہی خود کو اس میں کھوئے رکھو ضروری نہیں کہ تمہاری ہر خواہش پوری ہو اور جو چیز تم چاہتے ہو اسکے حاصل نہ ہونے کی صورت میں فطرت اور درست سمت پر رکھو۔ اور جو کچھ تمہیں حاصل ہو اسے اپنی محنت اور کوشش کا نتیجہ نہ سمجھو بلکہ اسے اللہ تعالی کی عطا سمجھو کیونکہ اللہ تعالی کو بڑائی اور تکبر پسند نہیں۔
سورۃآل عمران میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی شخصیت کے اصول بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :’’تو تم انہیں معاف فرمائو اور ان کی شفاعت کرو اور کاموں میں ان سے مشورہ لو اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کر لو تو اللہ پر بھروسہ رکھو بیشک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں ‘‘۔
اس آیات مبارکہ میں بیان کیے گئے اصولوں پر عمل کیا جائے تو نہ صرف تعمیر شخصیت ہو گی بلکہ تعمیر معاشرہ بھی ہو گی۔ سب سے پہلے ہے در گزر کرنا۔ یعنی اگر کسی سے کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو اسے معاف کر دینا چاہیے اس سے نہ صرف شخصیت کی تعمیر ہو گی بلکہ معاشرہ بھی امن کا گہوارہ بنے گا۔درگزر کرنا سنت رسول بھی ہے۔ اسی آیت میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے محبوب اگر تم ان سے سختی مزاجی سے پیش آتے تو یہ تم سے دور ہو جاتے۔ اس معلوم ہوتا ہے کہ قیادت میں نرم مزاجی اور در گزر کرنا ضروری ہے۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو دوسرا اصول یہ بیان فرمایا کہ ان کے لیے دعا کرو۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہمیں دوسروں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
تیسرا کوئی بھی کام کرنے سے پہلے مشورہ کر لینا بھی سنت رسول ہے۔نبی کریم ﷺ اس کے باوجود کہ وحی الٰہی آپ کی راہنمائی کے لیے موجود تھی آپؐ صحابہ کرام ؓ سے مشورہ کر لیا کرتے تھے۔ توکل علی اللہ جب کوئی کام مشورہ اورغورو فکر کرنے کے بعد شروع کر لیا جائے تو پھر اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ کرنا چاہیے کیونکہ وہی حقیقی مدد گار ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں قرآن مجید تعمیر شخصیت کے لیے صدق وامانت ، عدل وانصاف ، صبر و استقامت ، علم کے حصول اور حسن سلوک کا درس دیتا ہے۔ قرآن مجید شخصیت کو سنوارنے اور نکھارنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں