قرآن مجید اور مظاہر فطرت
قرآن مجید ایک ہمہ گیر ضابطہ حیات ہے جو انسان کو اس کی تخلیق ، زندگی کے مقصد ، کائنات کی حقیقت اور خالق کائنات کے عرفان کی طرف رہنمائی فراہم کرتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نہ صرف ہدایت ، عبرت اور علم کا سر چشمہ بنایا ہے بلکہ اس میں کائنات کے بے شمار مظاہر فطرت کو بیان کر کے انسان کو غورو فکر کی دعوت دی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو مسلسل تدبر ، تفکر اور بصیرت کی دعوت دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات دن کی باہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لیے‘‘۔ ( سورۃ آل عمران )۔
اس آیت میں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فطرت کے مظاہر میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے نہ مٹنے والے نشانات موجود ہیں اور یہ نشانیاں ان لوگوں کے لیے جو عقل و شعور رکھتے ہیں اور کائنات کو صرف ظاہری آنکھ سے نہیں بلکہ دل کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آسمان ،چاند اور سورج اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مظہر ہیں جو اپنے مقررہ وقت پر طلوع و غروب ہوتے ہیں۔ سورۃ نوح میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ کیا تم نہیں دیکھتے اللہ نے کیونکر سات آسمان بنائے ایک پر ایک۔ اور ان میں چاند کو روشن کیا اور سورج کو چراغ ‘‘۔
اس آیت مبارکہ میں مظاہر فطرت کا ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان ایک کے اوپر ایک بنائے بغیر ستون کے اور سورج کو چراغ بنایا جو دنیا کو روشن کرتا ہے اور دنیا والے اس کی روشنی میں ایسے ہی دیکھتے ہیں جیسے رات کو چراغ کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے چاند کو نور قرار دیا۔ ستاروں کو نہ صرف آسمان کی زینت قرار دیا بلکہ انہیں راستہ معلوم کرنے کا ذریعہ بھی قرار دیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور علامتیں اور ستارے سے وہ راہ پاتے ہیں ‘‘۔ ( سورۃ النحل :آیت ۱۶)۔
یہ سب اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کے مظاہر ہیں اور ان میں عقل رکھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں کہ یہ کائنات کا سارا نظام چلانے والی ہستی اللہ تعالیٰ ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ سورۃ النبا میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا ‘‘۔ اسی طرح سورۃ النحل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور زمین میں لنگر ڈال دیے کہ کہیں تمہیں لے کر نہ کانپے ‘‘۔ زمین کی ساخت ، اس کی کشش ثقل ، فصلوں کی نشونما ، پانی کا ذخیرہ ، معدنیا ت ، پہاڑ اور اس کا استحکام یہ سب اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں۔
سورۃ الروم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’اللہ ہے کہ بھیجتا ہے ہوائیں کہ ابھارتی ہیں بادل پھر اسے پھیلا دیتا ہے آسمان میں جیسا چاہے ‘‘۔ ہوا کا چلنا اور بارش کا برسنا یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ سورۃ النور میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی بیشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کو ‘‘۔
اسکے علاوہ یہ چرند پرند ، نباتات جمادات اور حیونات یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی چیز بے مقصد پیدا نہیں فرمائی۔ قرآن مجید میں مظاہر فطرت کا ذکر ایمان ، فکر اور علم کا منبع ہے۔یہ مظاہر انسان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے خالق کو پہچانے اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرے۔ جو شخص فطرت کے مظاہر پر غور کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کو پا لیتا ہے۔