قرآن مجید کی روشنی میں بصیرت قلبی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو سر کی آنکھوں کے ساتھ ساتھ دل کی آنکھ بھی عطا کی ہے جسے بصیرت قلبی کہا جاتا ہے۔ یہ بصیرت انسان کو حق و باطل کے درمیان فرق کرنے کی تمیز عطا کرتی ہے اور وہ حقائق جنہیں عام آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا وہ دل کی آنکھ سے نمایاں ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید میں متعدد بار قلبی بصیرت کا ذکر آیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’پھر کیوں قرآن پر غور نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں ‘‘۔ (سورۃ محمد :آیت ۲۴)۔
اس آیت میں یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اصل تدبر اور فہم قرآن کا تعلق دل کے ساتھ ہے۔اور جب دل پر تالا لگ جائے تو انسان حق کو کیسے پہچان سکتا ہے۔
قلبی بصیرت صرف ایک ذہنی فہم نہیں بلکہ ایک روحانی طاقت اور روشنی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کر دہ انعام ہوتا ہے۔ یہ وہ نور ہے جو انسان کو اندھیروں سے نکال کر روشنیوں میں لے آتا ہے یعنی کہ انسان کو سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ جب انسان تقوی ، اخلاص اور اللہ تعالیٰ کی یاد کے ساتھ زندگی گزارتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کے دروازے کھول دیتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اندھا وہ نہیں جس کی آنکھوں میں بینائی نہیں بلکہ حقیقی اندھا وہ ہے جس کے دل کی آنکھیں اندھی ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’تو کیا زمین میں نہ چلے کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں یا کان ہوں جن سے سنیں تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں ‘‘۔ ( سورۃ الحج :آیت ۴۶)۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قلبی بصیرت کے اعلی ترین نمونے تھے۔ انکے دل ایمان ، تقوی اور اخلاص سے بھرے ہوئے تھے۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی کریم ؐ نے محدث قرار دیا۔یعنی ان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق کی بات ڈال دی جاتی تھی۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فراست کو نبی کریم ؐ نے مومن کی فراست قرار دیا۔ نبی کریم ؐ نے علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو باب العلم قرار دیا۔ آپ کی بصیرت قلبی اس قدر گہری تھی کی مشکل ترین مسائل میں بھی آپ کی رائے کو حتمی قرار دیا جاتا تھا۔ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حیادار اورقلب سلیم کے مالک تھے آپ کی بصیرت کا یہ عالم تھا فرماتے ہیں اگر ہمارے دل پاک ہوں تو کبھی اللہ کے کلام سے سیر نہ ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مومن کی فراست سے بچو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے ۔ بصیرت قلبی انہیں نصیب ہوتی ہے جن کی زبان اور دل ہر وقت ذ کر الٰہی میں مشغول رہتے ہیں اور وہ قدرت کے مظاہر پر غورکرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے دلوں کا سکون اللہ تعالیٰ کے ذکر میں ہے۔ قلبی بصیرت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کو عطا فرماتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم تقوی ، ذکر ، قرآن کی تلاوت اور دعا کے ذریعے اپنے دلوں کو منور کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں