ارشاد نبوی ؐ اور غصے پر کنٹرول
غصہ کرنا انسان کی فطرت میں ہے۔لیکن اس کا بے جا اظہار نہ صرف انسان کی شخصیت کو متاثر کرتا ہے بلکہ رشتوں کو بھی کمزور کر دیتاہے۔ اسلام نے انسان کو اعتدال اور حلم کو اپناتے ہوئے عفو و در گزر کرنے کی تعلیم دی ہے اور یہ نبی کریم ؐ کی سنت مبارکہ بھی ہے۔نبی کریم ؐنے اپنی حیات طیبہ میں غصے پر کنٹرول کرنے کے عملی نمونے فراہم کیے۔
حضرت سلیمان رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کے میں نبی کریم ؐ کی بارگاہ میں حاضر تھا کہ دو آ دمی آپس میں جھگڑ پڑے۔ان میں سے ایک کا رنگ سرخ ہو گیا اور اس کی رگیں پھول گئیں۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ مجھے ایسا لفظ معلوم ہے اگر یہ شخص وہ پڑھے تو اسے جو کچھ محسوس ہوتا ہے وہ ختم ہو جائے گا۔ اگر وہ یہ کہے کہ ’’اعوذبا اللہ من الشیطان ‘‘ میں شیطان سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں"۔ تو اس کا غصہ ختم ہو جاتا ہے۔( بخاری )۔
جب انسان کو غصہ آتا ہے تو وہ خود پر اپنا کنٹرول کھو بیٹھتا ہے اور زبان سے ایسے الفاظ ادا ہو جاتے ہیں جو ہمیں پچھتاوے کے سوا کچھ دیتے۔ اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہو جائے ‘‘۔( مسند احمد )۔
غصہ فتنہ فساد اور تمام برائیوں کی جڑ ہے اس لیے اسلام میں غصے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی یا رسول اللہ ؐ مجھے کوئی نصیحت کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ غصہ مت کیا کرو۔ اس شخص نے پھر عرض کیا یا رسول اللہؐ مجھے کوئی نصیحت کریں۔نبی کریم ﷺنے یہی فرمایا کہ غصہ مت کیا کرو۔اس کے بار بار عرض کرنے پر نبی کریم ﷺ نے یہی جواب دیا۔ (بخاری )۔
غصہ پی جانے والے کو قیامت کے دن اجر و ثواب سے نوازا جائے گا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ جو شخص غصہ کو پی جاتا ہے جبکہ اسے اس پر عمل کرنے کی طاقت ہوتی ہے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام انسانوں کے سامنے پکارے گا اور اللہ تعالیٰ اسے اپنی مرضی سے حور العین کا انتخاب کرنے کی آزادی دے گا‘‘۔ ( ابو دائود )۔
نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا :’’ جو شخص اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے جبکہ وہ اس پر عمل کر نے کی طاقت رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ بروز قیامت اس کے دل کو امن سے بھر دے گا ‘‘۔( المعجم الاوسط)۔
ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ساری بہادری وہ ہوتی ہے، جب کسی شخص کو اتناغصہ آیاہو کہ اس کا چہرہ سرخ ہو جائے اور اس کی رگیں تن جائیں تو وہ اس غصے پر قابو پا لے۔( مسند احمد )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں