جمعہ، 30 مئی، 2025

جھوٹی گواہی کی مذمت

 

 جھوٹی گواہی کی مذمت

اللہ جل شانہ نے قرآن مجید فرقان حمید میں عدل و انصاف کو معاشرے کی بنیاد قرار دیا ہے۔ مگر عدل کے نظام میں جھوٹی گواہی شامل ہو جائے تو یہ عدل و انصاف کے لیے زہر قاتل ہے۔جھوٹی گواہی کی اسلام میں سختی سے مذمت کی گئی ہے۔ اہل ایمان کی صفات میں ایک صفت اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان کی ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اور وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(سورۃ الفرقان :آیت ۷۲)۔
سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اے ایمان والو انصاف پر خوب قائم ہو جائو، اللہ کے لیے گواہی دو چاہے اس میں تمہارا نقصان ہو یا ماں باپ کا یارشتہ داروں کا۔ جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر ہو بہر حال اللہ کو اس کا سب سے زیادہ اختیار ہے۔ تو خواہش کے پیچھے نہ جائو کہ حق سے الگ پڑو اور اگر تم ہیر پھیر کرو یا منہ پھیرو تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ‘‘۔(آیت ۱۳۵)۔
یعنی ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دینا چاہیے چاہے اس میں اپنا یا والدین یا رشتہ داروں کا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔کیونکہ اللہ سچا ہے اور سچ کو پسند فرماتا ہے اس لیے ہمیں اپنے نفس کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔ 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، کسی جان کو قتل کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹ بولنا یا پھر جھوٹی گواہی دینا۔ ( بخاری و مسلم )۔
ایک دن نبی کریم ﷺ  فجر کی نماز سے فارغ ہو کر پیچھے مڑے اور ارشاد فرمایا جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر کر دی گئی ہے۔تین بار نبی کریم ﷺ نے یہی ارشاد فرمایا اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے سورۃ الحج کی آیات کی تلاوت کی۔ترجمہ: ’’سوا اْن کے جن کی ممانعت تم پر پڑھی جاتی ہے تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے۔ ایک اللہ کے ہو کر اس کا شریک کسی کو نہ کرو ‘‘۔ 
ابن ماجہ کی روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ جھوٹی گواہی دینے والے کے پائو ں سرک نہ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے دوزخ واجب کر دے۔ جھوٹی گواہی دینے کے بے شمار نقصانات ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو تی ہے۔ حق دار کو اس کا حق نہیں ملتا اور عدل وانصاف کی فراہمی ختم ہو جاتی ہے۔ جو شخص جھوٹی گواہی دیتا ہے حقیقت میں وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دے رہا ہوتا ہے اور حق کے راستے سے ہٹ کر شیطان کے راستے پر گامزن ہوتا ہے۔ حق بات کو چھپانا اور باطل کا ساتھ دینا منافقین کا طرز عمل ہے۔ 
جھوٹی گواہی دینا ایک سنگین ترین جرم ہے جو معاشرتی ، اخلاقی اور روحانی ہر لحاظ سے تباہی کا سبب بنتی ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم خود بھی اس گناہ سے بچیں اور دوسروں کو بھی اس گناہ سے بچنے کی ترغیب دیں۔ اگر ہم حق اور سچ کا ساتھ دیں گے تو نہ صرف معاشرے میں امن قائم ہو گا بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں بھی ہمارے اوپر نازل ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کے ساتھ کھڑا ہونے کی تو فیق دے۔ آمین !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...