ہفتہ، 17 مئی، 2025

اسلام میں بد گوئی اور فحش کلامی کی مذمت

 

 اسلام میں بد گوئی اور فحش کلامی کی مذمت

دین اسلام واحد مذہب ہے جو انسان کو ہر پہلو سے اخلاق حسنہ اپنانے کی تلقین کرتا ہے۔ دین اسلام کی بنیاد ہی اچھے اخلاق ، نرم لہجے اور پاکیزہ گفتگو پرہے۔بدگوئی ، فحش کلامی ، گالی گلوچ نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ یہ انسان کے اخلاقی زوال کی بھی علامات ہیں۔ 
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں متعدد بار زبان کی حفاظت کی تلقین کی گئی ہے۔ سورۃالحجرات آیت نمبر ۱۱ میں اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کا تمسخر اڑانے سے منع فرمایا ہے۔ اور اسی طرح سورۃ البقرہ میں بھی اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں سے اچھی بات کہو۔ ان آیات میں ایک دوسرے کا مذاق اڑانے ، طعنہ دینے اور فحش کلامی سے منع کیا گیا ہے۔ 
امام غزالی نے اپنی زبان کو آٹھ قسم کے گناہوں سے محفوظ رکھنے کی تلقین کی ہے۔ جھوٹ بولنے سے ، وعدہ خلافی کرنے سے ، غیبت کرنے سے ، جھگڑا کرنے ، خود ستائی ، لعن طعن ، دوسرے پر کیچڑ اچھالنے سے اور ٹھٹھے بازی کرنے سے۔ 
فحش کلامی صرف اخلاقی طور پر ناپسندیدہ نہیں بلکہ یہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بھی بنتی ہے۔ جب کوئی انسان فحش کلامی کرتاہے تو نہ صرف وہ اپنی شخصیت کو گراتاہے بلکہ معاشرے میں بے حیائی اور فساد کو بھی فروغ دیتا ہے۔ 
حضرت ابو سعید خدری نے نبی کریمﷺ سے عرض کی یا رسو ل اللہ ﷺ مجھے کوئی نصیحت فرما دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ساری بھلائی اسی میں ہے ، جہاد کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ یہ مسلمانوں کے لیے ریاضت ہے ، اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کے ذکراور قرآن مجید کی تلاوت سے مصروف رکھو کیونکہ یہ زمین پر نور کا سر چشمہ ہیں اور آسمان پر معروف ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے مزید ارشاد فرمایاکہ جب بھی زبان سے کچھ بولو تو اچھی بات بولو ورنہ خاموش رہو کیونکہ ایسا کرنے سے تمہیں شیطان پر غلبہ پانے اور دینی امور کو احسن طریقے سے ادا کرنے میں مدد ملے گی۔ ( المعجم الکبیر ، ابن حبان)۔
 نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو کوئی اس دنیا میں لوگوں کے وقار کی حفاظت کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے بدلے اس کے گناہ مٹا دے گا ، جو کوئی بھی دنیا میں لوگوں پرآنے والے غصے پر قابو پائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عذاب سے محفوظ رکھے گا۔ ( احیا علوم الدین )۔
ابو الیث سمر قندی فرماتے ہیں کہ صالحین اپنی زبان کو قابو میں رکھنے کے لیے دوسروں سے کی جانے والی گفتگو کا خود سے محاسبہ کرتے تھے۔ اسی طرح ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس سے پہلے کہ اس کا آخرت میں حساب ہو وہ دنیا میں ہی اپنا محاسبہ کرتا رہے۔ دنیا میں اپنا محاسبہ کر لینا آخرت میں حساب سے زیادہ آسان ہے۔ دنیا میں اپنی زبان پر قابو پالینا آخرت میں شرمندگی برداشت کرنے کی نسبت آسان ہے۔ (تنبۃ الغافلین )۔
آج کے دور میں سوشل میڈیا ، ڈراموں ، فلموں اور عام گفتگو میں فحش کلمات کا استعمال زیادہ ہوتا جا رہا ہے اور یہ مزاح کا حصہ بنتا جا رہا ہے جو کہ ایک خطر ناک رجحان ہے۔ ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنی زبان کو بد گوئی اور فحش کلامی سے محفوظ رکھنا ہو گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...