جمعہ، 16 مئی، 2025

علامت ایمان قرآن کی روشنی میں

 

علامت ایمان قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک بلند مقصد کے لیے اس دنیا میں بھیجا ہے اور اسے نیکی اور بدی کاشعور دیا۔ اس شعور کی روشنی میں جب انسان سچے دل سے اس کو تسلیم کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک ہے اور نبی کریم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اسے ایمان کہا جاتا ہے۔ ایمان وہ نور ہے جو دلوں کو جلا بخشتا ہے اور عمل کی دنیا میں انقلاب پیدا کرتا ہے۔ قرآن مجید میں اہل ایمان کی علامت کو مختلف مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’(اے محبوبؐ) تم فرما دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہاری پسند کے مکان۔ یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا ‘‘۔ ( سورۃ التوبہ :آیت ۲۴)۔اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح کر دی کہ تمام تر قریبی رشتہ دار اور مال و متاع تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ عزیز ہے تو پھر اپنے ایمان کی فکر کرو۔ یعنی کہ کامل ایمان کی یہی نشانی ہے کہ بندہ تمام رشتہ داروں اور مال و متاع سے بڑھ کر اللہ اور اس کے محبوب سے محبت کرے۔
کامل مومن کی یہ نشانی بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر ہر حال میں بھروسہ کرتا ہے۔ کیونہ اسے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ نفع و نقصان ، عزت و ذلت ، زندگی و موت کا حقیقی مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور وہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں‘‘۔ ( سور ۃالانفال )۔
کامل مومن وہ ہوتا ہے جو خشوع خضوع کے ساتھ نماز کی پابندی کرے اور جب نماز کا وقت ہو تو ہر کام چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہو جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے۔ جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں ‘‘۔( سورۃ المومنون)۔
ایمان والے کے دل میں ہر وقت خوف الٰہی ہوتا ہے اور جب اس کے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس کا دل ڈر جاتاہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے۔اہل ایمان کا تعلق قرآن مجید سے مضبوط ہوتاہے اور وہ محض اس کی تلاوت نہیں کرتا بلکہ اس کی آیات پر عمل پیرا بھی ہوتا ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ ایمان والے وہی ہیں کہ جب ان کویاد کیا جائے ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ا ن کا ایمان ترقی پائے اور اپنیرب پر ہی بھروسہ کریں ‘‘۔( سورۃالانفال )۔
اہل ایمان کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ خدمت خلق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور جو کچھ انہیں اللہ نے دیا ہے اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ اہل ایمان مشکلات اور مصائب میں گھبراتے نہیں اور نہ ہی کوئی شکوہ زبان پر لاتے ہیں بلکہ وہ اس پر صبر کرتے ہیں اور انہیں اس بات پر یقین ہوتاہے کہ بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ اخلاق حسنہ ، معاف کرنا ، سچائی اور عہد وفا ، دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی فکر اور اجتماعی خیر خواہی کامل ایمان کی نشانیاں ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...