اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
جمعہ، 31 دسمبر، 2021
قرآن اور ذکر
قرآن اور ذکر
٭اے ایمان والو! یاد کرو اللہ تعالیٰ کو کثر ت سے یاد کرو اور صبح شام اس کی پاکی بیان کرو۔(احزاب : ۴۰/۴۱)٭اور کثرت سے اپنے پروردگار کو یاد کرو اور صبح شام اس کی پاکی بیان کرو۔(الاعمران ۔۴۱)
٭جو لوگ ایمان لائے اور جن کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں،دھیان سے سنو!اللہ ہی کے ذکر سے دل مطمئن ہوتے ہیں۔(الرعد ۔۳۸)
٭وہ لوگ اللہ کا ذکر کرتے ہیں ،کھڑے ہوئے ، بیٹھے ہوئے اور اپنے پہلوئوں پر ۔(الاعمران ۔۱۹۱)
٭اور اپنے رب کے نام کو صبح وشام یادکرتے رہا کرو۔(دھر ۔۲۸)٭تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔(البقرۃ)٭اور کثر ت سے اللہ کو یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ،اللہ نے ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کررکھا ہے۔(الاحزاب ۔۳۵)
٭اور اپنے رب کے نام کو یادکرتے رہو ،اور سب سے کٹ کر اسی کے ہورہو۔(مزمل۔۸)٭پھر جب نماز پوری ہوچکے ،تو زمین میں پھیل جائواور اللہ کے فضل کو تلاش کرو،اور کثر ت سے اللہ کاذکر کرتے رہو تاکہ تم فلاح(دونوں جہانوں کی کامیابی) پاجائو۔(سورئہ جمعہ) ٭اور( اس شخص سے زیادہ) کون ظالم ہے جو اللہ کی مسجدوں سے روک دے کہ اُن میں اسکے نام کا ذکر کیاجائے۔ (البقرۃ۔ ۱۱۴) ٭ان گھروں میں (جن کے متعلق)اللہ نے حکم دیا ہے کہ بلند کیے جائیں اور ان میں اللہ کا نام لیا جائے۔ (نور۔۳۶)٭اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردے ۔ (منافقون ۔۹)٭حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’اللہ کو کثرت سے یادکرنے والوں سے مراد یہ ہے کہ وہ نمازوں کے بعد ،صبح وشام ، نیند کی بیداری کے وقت ،اپنے گھروں میں داخل ہوتے ہوئے اور نکلتے ہوئے اللہ کا ذکر کرتے ہیں ۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ بندہ کثرت سے ذکر کرنے والوں میں اُس وقت شمار ہوگا جب اُٹھتے، بیٹھتے ،لیٹتے ہر حالت میں اللہ کا ذکر کرے ۔امام نووی فرماتے ہیں کہ تمام علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ دل اورزبان کا ذکرہے اور یہ بے وضو ،جنبی ،حیض ونفاس والی عورت کے لیے بھی جائز ہے۔ اور اس ذکر سے تسبیح وتہلیل ،تحمید ،تکبیر، درودوسلام اور دعاء مراد ہے۔
شیخ عبدالقادر عیسیٰ فرماتے ہیں ذکر سے غفلت کی وجہ سے بندے پر غم وحزن طاری ہوتاہے ۔اگر وہ اللہ کے ذکر میں مشغول ہوجائے تو وہ خوشی محسوس کرتا ہے اور اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجاتی ہیں۔کیونکہ ذکر خوشی اورمسرت کی کلید ہے۔جس طرح غفلت غم وحزن کی کلید ہے۔
جمعرات، 30 دسمبر، 2021
ذکر
ذکر
قرآن مقدس اوراحادیث مبارکہ میں لفظِ ’’ذکر‘‘ متعدد معانی میں استعمال ہواہے۔
ارشادرباّنی ہے :۔
(۱)بے شک ہم ہی نے اُتار اس ذکر (قرآن مجید ) کو اور یقینا ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔ (حجر۔۹)
(۲)اے ایمان والو!جب تمہیں جمعہ کے دن نماز کی طرف بلایا جائے تو اللہ کے ذکر (نماز)کی طرف دوڑ کر جائو۔(جمعہ۔۹)
(۳)پس ! اہل ذکر (علم) سے استفسار کرو،اگر تم (خود حقیقتِ حال کو )نہیں جانتے۔(انبیاء ۔۷)
(۴)لیکن اکثر عبادات میں لفظِ ذکر سے تسبیح وتحلیل ،تکبیر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر درود وسلام مراد لیا جاتا ہے۔جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشادہے :۔
(i)جب تم نماز ادا کر چکوتو اللہ کا ذکر کرو،کھڑے ہوئے ، بیٹھے ہوئے اوراپنے پہلوئوں پر ۔ (النسائ۔ ۱۰۳)(ii)اے ایما ن والو!جب تم کسی لشکر سے جنگ آزما ہوجائو تو ثابت قدم رہواور کثرت سے اللہ کا ذکر کرو۔ (انفال۔۴۵)(iii)اور اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرواور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو۔ (مزمل۔۸)
٭حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’اللہ رب العزت ارشادفرماتا ہے :میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں ، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور جب اس کے ہونٹ میرے ذکر کے لیے حرکت کرتے ہیں ‘‘۔(ابن ماجہ،مسندامام احمد بن حنبل)٭حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ عالیہ میں حاضر ہوااور عرض کیا،یارسول اللہ ! اسلام کے احکام کثیر ہیں ،کوئی ایسی چیز بتایئے کہ جس کو میں مضبوطی سے تھام لوں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’تیری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر پاک سے تر رہے ‘‘۔(ترمذی)
٭شیخ عبدالقادر عیسیٰ رقم طراز ہیں،بندہ جب تک غفلت سے بیدار نہ ہو اس کے لیے ان منازل کا حصول ممکن نہیں ،جس کے لیے اس کی تخلیق ہوئی ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے :۔
’’اور نہیں پیدا کیا میں نے جن وانس کو ،مگر اس لیے وہ میری عبادت کریں‘‘۔(الذاریات۔۵۶)
انسان ذکر کے ذریعہ ہی غفلت سے بیدار ہوتا ہے ، غفلت دل کی نیند یا موت کا نام ہے۔تمام احوال ومقامات ذکر ہی کا ثمرہ ہیں۔ذکر کے شجر ہی سے تمام ثمرات کا حصول ممکن ہے اور یہ شجر جتنا بڑا ہوگا ،اس کی جڑیں جتنی مضبوط ہوں گی اتنا ہی ثمر بار ہوگا۔
بدھ، 29 دسمبر، 2021
ایک مبارک ورد
ایک مبارک ورد
محمد بن اسحاق روایت کرتے ہیں :صحابی رسول حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ ایک موقع پر کفار کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے ۔ان کے والد حضرت مالک اشجعی رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرا بیٹا عوف گرفتار ہوگیا ہے۔اس کی رہائی کے لیے دعاء فرمائیے ،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :اس کے پاس کسی طرح یہ پیغام پہنچادو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اسے یہ فرمارہے ہیں کہ وہ لا حول ولاقوۃ الا باللہ کثرت سے پڑھے ۔
چنانچہ ایک قاصد کے ذریعے حضرت عوف کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پیغام پہنچا دیا گیا ،حضرت عوف بن مالک نے کثر ت سے لا حول ولاقوہ الا باللہ کا ورد کرنا شروع کردیا ۔کافر وں نے انھیں تانت (کی رسی )سے کَس کر باندھا ہوا تھا۔ایک دن وہ تانت ٹوٹ کر گر گئی ۔حضرت عوف قید سے باہر نکل آئے ،باہر آکر انہوں نے دیکھا کہ ان لوگوں کی ایک اونٹنی وہاں موجود ہے آپ اس پر سوار ہوگئے ذرا آگے بڑھے تودیکھا کہ کافروں کے بہت سے جانور ایک جگہ جمع ہیں ،انہوں نے ان جانوروں کو ایک آواز لگائی تو وہ جانور بھی ان کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔وہ بڑے حفظ وامان سے اپنے گھر پہنچ گئے اور گھر کے دروازے پہ جاکر آواز لگائی ،ان کے والد کہنے لگے رب کعبہ کی قسم ! یہ تو ہمارا بیٹا عوف ہے ۔ ان کی والدہ نے حیرانی سے کہا یہ عوف کیسے ہوسکتا ہے وہ تو تانت کی عزیت میں گرفتار ہے ۔بہر حال والد اور خادم دور کر دروازے پر گئے تو دیکھا کہ واقعی عوف موجود ہے ۔اور اُن کے ساتھ اُونٹوں کا ایک گلہ بھی موجود ہے ۔حضرت عوف نے اپنے گھر والوں کو سارا واقعہ کہہ سنایا ۔
ان کے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورسارا ماجراآں حضور کے گوش گزار کیا ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اب یہ اونٹ تمہارے ہیں ،تم انھیں بھی اپنے جانوروں کی طرح استعمال میں لائو ۔ابن کثیر اور ابن جریرکہتے ہیں اس موقع پر سورئہ طلاق کی یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی :
’’جومحض اللہ سے ڈر تا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کے لیے( مصیبتوں سے) نجات کی صورت نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتااور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا تو اللہ اس کے لیے کافی ہے۔‘‘
منگل، 28 دسمبر، 2021
حصولِ برکت
حصولِ برکت
پیر، 27 دسمبر، 2021
پاکیزگی
پاکیزگی
٭حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اوروضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)
٭حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اورکوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اورمسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔(امام احمد بن حنبل)
٭حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)
٭حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس نے وضو پر وضو کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی گئیں ۔(ابودائود ، ترمذی ، ابن ماجہ)
٭ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کو پاک صاف کرنے والی اوررب تعالیٰ کو راضی کرنے کا سبب ہے ۔(نسائی، ابن خزیمہ)
٭حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :چارباتیں مرسلین کی سنتوں میں سے ہیں ، ختنہ، خوشبولگانا ، مسواک اورنکاح ۔(ترمذی)
اتوار، 26 دسمبر، 2021
لغزشِ کلام وخرام
لغزشِ کلام وخرام
ہفتہ، 25 دسمبر، 2021
ہمیشہ اچھی بات کہو
ہمیشہ اچھی بات کہو
٭ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی کی ہر بات اس پر بوجھ ہے سود مند نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ اچھی بات کا حکم کرے ‘اور بری بات سے روکے‘اور اللہ عزوجل کا ذکر کرے۔‘‘(ترمذی اس حدیث کو حسن کہتے ہیں)
٭ ’’بندہ جب صبح بات کرتا ہے تو اس کے تما م اعضاء اس کی زبان سے پناہ مانگتے ہیں۔ کہتے ہیں:تواللہ سے ڈر انجام تیرے ہاتھ میں ہے۔ تو سیدھی ہے تو ہم سیدھے ہیں اورتو ٹیڑھی ہے تو ہم ٹیڑھے ہیں۔‘‘(ترمذی)
بہت سے بزرگان سلف کا یہ مومول تھا ۔کہ وہ اپنی سردی گرمی کے دنوں کے کاموں کا حساب رکھا کرتے تھے کہ کتنے نیک کام ہم سے ہوئے اورکتنے برے ۔بعض اکابر اہل علم کو ان کے انتقال کے بعد خواب میں دیکھا گیا اورا ن سے پوچھا گیا کہ کیامعاملہ پیش آیا ؟ انہوں نے جواب دیا: صرف ایک بات کی وجہ سے میں معلق ہوں۔ میرے منہ سے نکل گیا کہ بارش کی ضرورت کیسے تھی؟اس پر مجھے کہاگیا ۔کیا سمجھ کر تم ایسا بولے؟میرے بندوں کی مصلحتوں کو میں خود ہی اچھی طرح سمجھتا ہوں۔
صحابہ میں سے کسی نے اپنے خادم سے کہا: دستر خوان لائو کچھ اس کے ساتھ بھی کھیل کرلیں۔ اس کے بعد ہی کہنے لگے:استغفراللہ میں بغیرنکیل اورلگام کے کبھی بات نہیں کرتا۔ آ ج کیا ہوگیا جو ایسا ہوگا؟ میری زبان بے نکیل اوربے زبان ہوگئی ۔پھر کہنے لگے : انسان کے اعضاء کی حرکتوں میں سب سے بری اورضرررساں حرکت زبان کی حرکت ہے۔
علماء سلف وخلف کا اس بارے میں بہت اختلاف ہے کہ آیا انسان کی تمام باتیں لکھی جاتی ہیں؟یا صرف خیر وشر کی باتیں لکھی جاتی ہیں ۔ایک گروہ کہتا ہے:تمام باتیں لکھی جاتی ہیں ۔ دوسرا گروہ کہتا ہے: صرف خیروشر کی باتیں لکھی جاتی ہیں۔ بظاہر تو پہلا ہی قول صحیح ہے۔ بعض سلف کا کہنا ہے کہ انسان کا ہر لفظ اس پر بوجھ ہے۔ اس کیلئے سود مند نہیں ہے۔سوائے ذکر باری تعالیٰ کے یا جو ذکر باری تعالیٰ کے قریب قریب ہو۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اکثر اپنی زبان پکڑتے اورکہتے : ’’اس نے مجھے بہت سی مصیبتوں میں ڈالا ہے۔‘‘یہ ظاہر ہے کہ گفتگو اور بات چیت تمہاری اسیر ہے۔ لیکن جب یہ منہ سے نکل جائے تو تم اس کے اسیربن جاتے ہو۔ اوریہ بھی ظاہر ہے کہ آدمی کی زبان کے ساتھ ہی اللہ ہوتا ہے۔ ’’انسان جو بھی بات زبان سے نکالتا ہے۔ اس کے پاس ایک نگہبان تیار رہتا ہے۔‘‘(الجواب الکافی علامہ ابن القیم)
جمعہ، 24 دسمبر، 2021
فضول گوہی سے پرہیز
فضول گوہی سے پرہیز
سیدنا علقمہ کہاکرتے تھے:بلال بن حارث کی اس حدیث نے مجھے کتنی ہی باتوں سے روک دیا ہے۔
٭سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کسی صحابی کا انتقال ہوگیا کسی نے کہا ’’تمہیں جنت کی بشارت ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہیں کیاخبر ؟ شاید اس نے لایعنی بات کی ہو۔ یا جس میں سے اسے کچھ کمی نہ پڑتی ہو اس میں سے اس نے بخل کیاہو۔‘‘ (جامع ترمذی)
اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن کہاہے۔دوسرے الفاظ میں یہ حدیث اس طرح مروی ہے کہ غزوئہ احد میں ایک نوجوان شہید ہو گیا ۔ اس کی لاش اس حالت میں ملی کہ اسکے پیٹ پر بھوک کی وجہ سے پتھر بندھا ہوا تھا۔ اس کی ماں نے اسے دیکھا اور اسکے منہ سے مٹی پونچھنے لگی۔ اور کہا: بیٹا! تمہیں جنت مبارک ہو۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تمہیں اس کا حال کیا معلوم؟شاید اس نے کوئی غیر ضروری بات کی ہو۔ یا جس سے اسے نقصان نہیں تھا اس سے ہاتھ روک دیا ہو۔‘‘٭حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک مرفوع حدیث مروی ہے آپ بیان کرتے ہیں :’’جو آدمی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔‘‘ (بخاری) ٭ ’’جو آدمی اللہ اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔جب کسی بات کی گواہی دے تو بھلی بات کہے یا خاموش رہے۔‘‘ (مسلم)امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح اسناد سے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ ؐنے ارشاد فرمایا: ’’کسی آدمی کے اچھے مسلمان ہونیکی ایک صورت یہ ہے کہ لایعنی باتیں ترک کر دے۔‘‘
سیدنا سفیان بن عبداللہ الثقفی بیان کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں میں نے عرض کیا:یارسول اللہ !اسلام کے بارے میں ایسی بات مجھے بتلادیجئے کہ آپ کے بعد کسی سے میں نہ پوچھوں ۔آپ نے فرمایا:’’کہومیں اللہ پر ایمان لایا پھر تم اس پر مستقیم رہو۔‘‘میں نے عرض کیا:آپ کو میری نسبت کس چیز کا خوف ہے؟آپ نے اپنی زبان پکڑلی اورفرمایا’’ھذا ‘‘اس زبان کا خوف ہے۔(الجواب الکافی علامہ ابن القیم)
جمعرات، 23 دسمبر، 2021
احتیاطِ کلام
احتیاطِ کلام
بدھ، 22 دسمبر، 2021
لازم ہے احتیاط
لازم ہے احتیاط
علامہ ابن قیم الجوزیہ رقم طراز ہیں ،
زبان معاصی اور گناہوں کا پر خطر دروازہ ہے اس کی حفاظت یہی ہے کہ زبان پر پورا پورا قابو رکھا جائے ۔ بلاضرورت ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکالا جائے۔وہی بات زبان سے نکالی جائے جس میں انسان اپنا فائدہ دیکھے ۔جب کوئی شخص بات کرنے کا ارادہ کرے تو پہلے غور کر لے کہ اس سے اس کو فائدہ پہنچے گایا نقصان ؟اگر اس میں فائدہ نظر نہ آئے تو خاموشی اختیار کر لے اور اگر بات کرنے میں فائدہ نظر آتا ہے تو پھر سوچنا چاہیے کہ یہ بات اور یہ کلمہ زیادہ مفید رہے گا یا کوئی دوسرا کلمہ؟اگر دوسرا کلمہ زیادہ سودمندہے تو وہی زبان سے نکالے۔فائدہ کوکبھی ترک نہیں کرناچاہیے۔اگر تم کسی کے قلب وضمیر کاپتہ لگانا چاہتے ہوتو اس کی زبان کی حرکت کودیکھ لو۔کوئی چاہے یا نہ چاہے بات کاراز کھول دے گی۔چنانچہ سیدنا یحییٰ بن معاذ فرماتے ہیں:
’’قلب دیگچہ کی طرح ہے اس میں جو کچھ ہوتا ہے جوش کھاتا ہے اورزبانیں دلوں کی کفگیر ہیں۔‘‘
جب کوئی شخص گفتگو کرے تو دیکھو اس کی زبان سے وہی بات نکل رہی ہے جو اس کے قلب میں ہوتی ہے‘زبان قلب کا کفگیر ہے۔قلب میں جو بھی شیریں ‘ تلخ‘لذیذ‘خوشگوار چیز ہوگی کفگیر پر آجائے گی۔زبان قلب کے ذائقہ کا پتہ دے گی اور اسی طرح پتہ دے گی جس طرح دیگچہ کاذائقہ زبان سے چکھنے سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کے قلب میں جو کچھ ہوتا اس کا ذائقہ تمہیں اس کی زبان سے معلوم ہوجائے گا۔ چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث میں ہے:’’جب تک بندے کا قلب درست نہ ہو اس کا ایمان درست نہیں اورجب تک اسکی زبان درست نہ ہواس کا قلب درست نہیں۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دریافت کیا کہ لوگ زیادہ تر جہنم میں کس چیز کی وجہ سے جائینگے؟آپ نے فرمایا:’’منہ اورشرمگاہ کی وجہ سے ‘‘۔ (ترمذی )ایک مرتبہ سیدنا معاذرضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ!وہ کون سا عمل ہے جس سے بندہ جنت میں داخل ہواور جہنم سے بچ جائے؟آپ نے خاص خاص عمومی اور اصولی چیزیں بتلانے کے بعد فرمایا:۔’’کیامیں تمہیں ان تمام پر حاوی چیز نہ بتلادوں؟‘‘
سیدنا معاذرضی اللہ عنہ نے عرض کیا:کیوں نہیں ضرور بتلائیں۔آپ نے اپنی زبان اپنی انگلیوں سے پکڑلی اورفرمایا:’’اسے اپنے قابو میں رکھو‘‘۔سیدنا معاذرضی اللہ عنہ نے عرض کیا:کیاہم جو بات کرتے ہیں اس کا بھی مواخذہ ہوگا؟آپ نے فرمایا: ’’معاذ! تمہاری ماں تم پر روئے لوگ زبان ہی کی وجہ سے تومنہ کے بل جہنم میں پھینکے جاتے ہیں یافرمایا کہ ناک کے بل‘‘۔(ترمذی)
منگل، 21 دسمبر، 2021
ایمان اور اجر
ایمان اور اجر
٭حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’جس نے اخلاص کے ساتھ لاالہ الا اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ آپ سے دریافت کیا گیا کہ اخلاص کا کیا مطلب ہے؟ارشادہوا وہ کلمہ تمہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء سے روک دے۔‘‘(الطبرانی)
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا: ’’لاالہ الااللہ ہمیشہ اپنے کہنے والے کو نفع دیتا رہتا ہے۔جب تک کہ اس کی اہانت نہ کی جائے ،اور اس کے حق کی اہانت یہ ہے کہ گناہوں کا دوردورہ ہوجائے لیکن ان کو روکنے اوربند کروانے والا کوئی نہ ہو۔ ‘‘(الحاکم)٭حضرت شدّادبن اوس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’لاالہ الااللہ نصف میزان ہے اورالحمد اللہ اس کو بڑھ دیتا ہے‘‘۔(کنزالعمال)
٭حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’لاالہ الااللہ اپنے کہنے والے سے مصیبت کے ننانوے دروازے بندکردیتا ہے،جن میں سے سب سے کم رنج والم ہے ۔‘‘(الدیلمی)
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ،حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’قیامت کے دن اللہ رب العزت ارشادفرمائیں گے لاالہ الااللہ کہنے والوں کو میرے عرش کے قریب کردو، کیونکہ میں ان سے محبت کرتا ہوں۔‘‘ (الدیلمی)
٭حضرت ابوزر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’یقینا وہ شخص فلاح وکامرانی سے ہمکنار ہوگیا ،جس کا دل ایمان میں مخلص ہوگیا،اور اس نے اپنے دل کو سلیم الطبع کرلیا ،اپنی زبان کو سچ کا عادی بنادیا،اپنے نفس کو مطمئن کرلیا،اپنی روشِ حیات کو درست کرلیا،اپنے کانوں کو حق سننے کا عادی بنادیا ،اور اپنی آنکھوں کو عبرت حاصل کرنے والا بنادیا۔‘‘(مسند امام احمد بن حنبل )
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تبارک وتعالیٰ کسی مومن کی نیکی کم نہیں فرماتا،بلکہ دنیا میں بھی اس کا بدلہ عطاکرتا ہے اور آخرت میں بھی اس پر ثواب مرحمت فرماتا ہے۔ لیکن کافر کی بھلائیوں کا بدلہ دنیا ہی میں نمٹا دیا جاتا ہے ۔اور جب وہ آخرت میں پہنچتا ہے تو اس کے پاس ایسی کوئی نیکی نہیں ہوتی ،جس کا وہ اچھا اجر پائے۔‘‘(صحیح مسلم،مسند امام احمد بن حنبل )
پیر، 20 دسمبر، 2021
خطائوں کی بخشش
خطائوں کی بخشش
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتائوں، جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اوردرجات کو بلند فرماتاہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول اللہ ضر ور ارشادفرمایئے ، آپ نے فرمایا :مشقت کے وقت کامل وضوکرنا ، مساجد کی طرف قدموں کی کثرت کرنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، تویہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری۔(مسلم، ترمذی ،ابن ماجہ ، نسائی )
٭ حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ مشقت کے وقت کامل وضوکر نا ، مساجد کی جانب قدموں کے چلنے کا عمل اورایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار گناہوں کو بالکل دھو ڈالتا ہے ۔(ابویعلیٰ ، بزار)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے ۔(الترغیب والترہیب)
اتوار، 19 دسمبر، 2021
بشارت
بشارت
’’محدثِ کبیر علامہ علی متقی بن حسام الدین ارشادفرماتے ہیں یہ حدیثِ حسن ہے ‘‘۔
٭ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جس شخص نے یہ شہادت دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں ،نماز قائم کی ،رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمہ کرم پر ہے کہ اُس کی مغفر ت فرما دیں۔خواہ وہ شخص ہجرت کرے یا اُسی جگہ مقیم رہے جہاں اُس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔ (اس پر )آپ کے ایک صحابی نے عرض کیا،یا رسول اللہ ! کیا میں لوگوں میں اس بشارت کا علان نہ کردوں ، آپ نے ارشادفرمایا :نہیں ! لوگوں کو عمل کرنے دو۔بیشک جنت کے سو درجے ہیں ،ہر دودرجوں کے درمیان زمین وآسمان کے فاصلے جتنی مسافت ہے۔اور سب سے اعلیٰ درجہ جنت الفردوس ہے۔اسی پر عرشِ الہٰی قائم ہے اور یہ جنت کے وسط میں ہے۔سو ! جب تم اللہ رب العزت سے کسی چیز کا سوال کروتو جنت الفردوس ہی کاسوال کرو۔‘‘ (الطبرانی)
٭ حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جس کی آرزو ہوکہ وہ جہنم سے بچ جائے اورجنت میں داخل ہوجائے تو اس کی موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ وہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیتا ہو اور وہ لوگوں سے بھی وہی معاملہ کرے جو اپنے لیے چاہتا ہو۔‘‘(الطبرانی)
٭ حضرت انس بن مالک روایت فرماتے ہیں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’لاالہ الااللہ کہنا اللہ پاک کی ناراضگی کو بندوں سے مسلسل دور رکھتا ہے ۔حتیٰ کہ جب وہ اس منزل پر پہنچ جائیں کہ انہیں پروہ کہ ان کی دینی حالت کس قدر پستی کا شکار ہے۔ بلکہ وہ صرف اپنی دنیا درست ہونے پر مطمئن ہوجائیں ۔اس کے بعد جب وہ اپنی جھوٹی زبانوں سے یہ کلمہ کہتے ہیں تو اللہ رب العز ت ارشادفرماتا کہ تم جھوٹ کہتے ہو۔‘‘(کنزالعمال )
ہفتہ، 18 دسمبر، 2021
’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘
’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘
٭حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’سب سے پہلی بات جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے سب سے پہلی کتاب میں تحریر فرمایا ،وہ یہ ہے !میں اللہ ہوں ،میرے سوا کوئی معبود نہیں ،میری رحمت میرے غضب سے سبقت کر گئی ہے۔جو گواہی دے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اُس کے بندے اور رسول ہیں اُس کے لیے جنت ہے۔‘‘(الدیلمی )
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جنت کا نرخ گراں مایہ ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘ ہے ،اور نعمت کا ہدیہ ’’الحمد اللّٰہ‘‘ہے۔‘‘(الدیلمی)
٭حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’مجھ سے جبریل نے بیان کیا ،کہ اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘میرا قلعہ ہے اور جو میرے قلعے میں داخل ہو گیا وہ میرے عذاب سے مامون ہوگیا۔‘‘(ابن عساکر )
٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ’’جب موسیٰ علیہ السلام کو ان کے پروردگار نے ’’توریت‘‘ عطافرمائی تو موسیٰ علیہ السلام نے اللہ رب العز ت کی بارگاہ میں عرض کیا : اے میرے پاک پروردگار مجھے کوئی ایسی دعا مرحمت فرمادے،جس سے میں تجھے پکارا کروں۔ارشاد ہوا،تم ہمیں ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کے ساتھ یاد کیا کرو۔موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے پاک پروردگار یہ کلمہ تو ساری ہی مخلوق جپتی ہے ۔میں تو ایسے کلمے کا طلب گار ہوں جو میرے لیے ہی مخصو ص ہو،اور جس سے میں تجھے یاد کیا کروں۔ ارشادہوا: اے موسیٰ ! تمام آسمانوں اور ان کے اندر بسنے والی تمام مخلوق اورتمام سمندوں اور ان کے اندر رہنے والی تمام مخلوق کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے ،تو اس کلمہ طیبہ والا پلڑا بھاری ہوجائے گا۔ ‘‘(مسند ابی یعلیٰ )
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ـ’’میں (آخرت میں) اپنے پروردگار سے سفارش کرتا رہوں گا،حتیٰ کہ عرض کروں گااے میرے پروردگار ! ہر اس شخص کے بارے میں میری سفارش قبول کرلے جس نے ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کہا ہو،اللہ رب العزت ارشاد فرمائے گا(اے میرے محبوب )محمد (ﷺ)،نہیں یہ تمہارا حق نہیں ہے یہ میرا حق ہے ۔میری عزت کی قسم ! میرے حلم کی قسم!میری رحمت کی قسم! میں آج جہنم میں کسی بھی ایسے شخص کو نہ رہنے دوں گاجس نے ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کہاہو۔‘‘(مسند ابی یعلیٰ)
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا :’’جس شخص نے ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کی شہادت دی ،فجر کی نماز کی محافظت کی،اور ناجائز خون ریزی سے اپنے ہاتھ آلودہ نہ کیے،تو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ ‘‘(کنزالعمال)
جمعہ، 17 دسمبر، 2021
ایمان کے مختلف شعبے
ایمان کے مختلف شعبے
جمعرات، 16 دسمبر، 2021
اہل ایمان کے محاسن
اہل ایمان کے محاسن
بدھ، 15 دسمبر، 2021
طیب وطاہر وجود
طیب وطاہر وجود
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار کو چُھواتو میں نے آپ کے دست اقدس کو ایسا ٹھنڈا اورمعطر پایا کہ گویا ابھی آپ نے عطارکے صندوقچے سے اپنے دست مبارک کو باہر نکالاہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ سے مروی ہے کہ خواہ آپ نے خوشبو لگائی ہوتی یا نہیں لیکن آپ جس شخص سے بھی مصافحہ فرماتے تو وہ ساران دن اُس کی خوشبو سے معطر رہتا ،اگر آپ کسی بچے کے سر پر اپنا دست شفقت پھیردیتے تو وہ بچہ خوشبو کی وجہ سے پہچانا جاتا۔(صحیح مسلم)
ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس کے گھر میں قیام فرمایا، آپ کو پسینہ آگیاحضرت انس کی والدہ ایک شیشی لے آئیں اورآپکے پسینے کو جمع کرنے لگیں، آپ نے وجہ دریافت فرمائی توعرض کیا میں اس کو اپنی خوشبو میں رکھوں گی یہ سب سے عمدہ اورطیب خوشبو ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس کوچہ وبازار سے گزرفرماتے اس کے بعد کوئی شخص اس طر ف سے گزرتا تو وہ خوشبو سے محسوس کرلیتا کہ آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(بخاری فی التاریخ)اسحاق بن لاہویہ نے ذکر کیا ہے کہ آپ خوشبو نہ بھی استعمال فرماتے تو آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی تھی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں ایک دفعہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کو چومنے کا موقع ملا تواس میں سے کستوری کی خوشبو محسوس ہورہی تھی۔(ابن عساکر)
منگل، 14 دسمبر، 2021
اسلام کی برکات
اسلام کی برکات
پیر، 13 دسمبر، 2021
بیٹیوں کی تربیت کا صلہ
بیٹیوں کی تربیت کا صلہ
اتوار، 12 دسمبر، 2021
سب سے بہتر مشغولیت
سب سے بہتر مشغولیت
٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اللہ رب العزت ارشادفرماتا ہے :جو شخص تلاوتِ قرآن اور میرے ذکر (کی کثرت )میں ایسا مشغول ہواکہ دعا ء بھی نہ کرسکا،تو میں اسے سوال کرنے والوں سے بھی زیادہ عطا کرتا ہوں۔(ترمذی)
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جو قوم بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے جمع ہوتی ہے اور اللہ کی رضاء کے سواء ان کا کوئی مقصد نہیں ہوتا ،تو آسمان سے ایک منادی ندا دیتا ہے (اے اہلِ ذکر)تم اس مجلس سے اس حال میں اُٹھو کہ تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے اور تمہاری لغزشوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔(مجمع الزوائد)
٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرمائے گا آج تمام لوگ جان جائیں گے کہ اہلِ کرم کون ہیں؟عرض کیا گیا :یارسول اللہ ! اہلِ کرم کون ہیں؟توارشادفرمایا :مسجد وں میں ذکر کی مجلسیں کرنے والے ۔(صحیح ابن حبان ،سنن بیہقی،ابو یعلی)حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں:۔
’’اللہ تعالیٰ نے جب بھی کسی عبادت کو فرض کیا تو اس کی ایک معلوم حد متعین کردی ،اور حالتِ عذر میں معذروں کو رخصت عطا فرمائی ،سوائے ذکر اللہ کے ،اللہ تعالیٰ نے اس کی نہ تو کوئی حد متعین کی اور نہ ہی اس کو ترک کرنے میں کسی کو معذور جانا،سوائے مجنون کے ۔اس کے علاوہ اپنے تمام بندوں کو تمام احوال میں ذکر کرنے کا حکم دیا جیسا کہ اُس کا ارشادہے:ذکر کرو اللہ کا کھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے اور اپنے پہلوئوں پر(لیٹے ہوئے)‘‘(النساء ۔۱۰۳) ایک دوسرے مقام پر ارشادفرمایا :اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ (احزاب۔ ۳۱)یعنی اللہ کا ذکر کرو ،رات میں دن میں ،خشکی اورتری میں ،سفر وحضرمیں ،غنا اورفقرمیں ،صحت اوربیماری میں ،پوشیدہ اورعلانیہ طور پر اور۔۔۔۔حتیٰ کہ ہر حال میں۔
امام ابو القاسم القشیری فرماتے ہیں ،ذکر ولایت کا منشور ،بارگاہِ ناز کا منارہ ،راہِ سلوک پر چلنے کی علامت اور منزل تک پہنچنے کی دلیل ہے ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں تمام خصائل حمیدہ ذکر ہی کی طرف راجع ہیں اورتمام کا منبع ذکر الہی ہی ہے۔
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...