اتوار، 26 دسمبر، 2021

لغزشِ کلام وخرام

 

لغزشِ کلام وخرام

انسان کی زبان میں دوآفتیں لازمی ہیں اوردونوں میں سے کسی ایک سے بھی رستگاری ناممکن ہے۔ اوریہ دونوں آفتیں اپنی جگہ بہت خطرناک ہیں ۔ایک بات کرنے کی آفت‘اوردوسری خاموشی کی آفت اوریہ دونوں ایک دوسرے سے بری ہیں۔ اگر کوئی زبان حق بات سے خاموشی اختیار کرتی ہے‘تو انسان کو گونگا شیطان بننا پڑتا ہے اور اللہ کانا فرمان بندہ بن جاتا ہے‘ریا کارہوجاتا ہے۔ اورباطل ‘بیہودہ بات کرنیوالا ناطق شیطان ہے۔ اللہ کا نافرمان ہے، لیکن افسوس یہ ہے کہ اللہ کی زیادہ ترمخلوق بولنے اورخاموشی کے بارے میں سیدھی راہ سے ہٹ چکی ہے۔صراطِ مستقیم یہی ہے کہ درمیانی راہ اختیار کی جائے۔  انسان اپنی زبان کو ناروابات سے روک لے۔اوروہی بات کرے جس سے آخرت کا فائدہ ہو۔ کوئی ایسی بات نہ کرے جس سے آخرت خراب ہو۔  کیونکہ اللہ کے بہت سے بندے قیامت کے دن اللہ کے حضور پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر حاضر ہونگے لیکن انکی بے لگامی انکی نیکیوں کے ان پہاڑوں کو منہدم کردیگی۔اور بہت سے بندے گناہوں کے پہاڑ لے کر حاضر ہونگے لیکن انکی زبانیں اکثر ذکر باری تعالیٰ میں مشغول رہتی تھیں۔ تو گناہوں کے یہ تمام پہاڑ منہدم ہوکر رہ جائینگے۔خطوات یعنی قدم ‘چلنے پھر نے ‘اٹھانے اوررکھنے کی حفاظت یہ ہے کہ بندہ اسی جگہ کی طرف قدم اٹھائے جہاں اسے عنداللہ ثواب کی امید ہو۔ اگر قدم اٹھانے میں ثواب نہیں دیکھتا یا مزید ثواب کی امید نہیں رکھتا تو اس کیلئے یہی بہتر ہے کہ ایک جگہ بیٹھا رہے۔ بندے کیلئے یہ بہت ممکن ہے کہ اپنے مباح  اورجائز قدم کو بھی تقرب الی اللہ کا ذریعہ بنالے۔ اوراس کی صورت یہ ہے کہ ہرہر قدم کیلئے جناب باری میں ثواب وتقرب کی نیت کرے۔ اس طرح بندہ کا ہرہر قدم تقرب الٰہی کا موجب ہوگا۔چونکہ بندے کی اکثر وبیشتر لغزشیں قدم اورزبان سے تعلق رکھتی ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ ان دونوں کو ایک ہی ساتھ بیان فرماتا ہے۔’’رحمن کے سچے بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں ۔اور جب ان سے جاہل بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہہ دیتے ہیں (یعنی اعراض کرلیتے ہیں)‘‘ (فرقان: ۲۵/۶۳) اس آیت میں نیک بندوں کی شان اورصفت یہ بیان کی گئی کہ وہ کلام وگفتگو اورخطوات قدم میں مستقیم اورراست رو ہوکر عمل کرتے ہیں۔ آیت میں یہ دونوں چیزیں اسی طرح ایک ساتھ بیان کی گئی ہیں جس طرح لحظات اور خطرات کو اس آیت میں ایک ساتھ پیش کیاگیا ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والی آنکھوں کو اورسینوں کی پوشیدہ باتوں کو خوب جانتا ہے‘‘۔ (غافر:۱۹/۴۰ (الجواب الکافی علامہ ابن القیم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں